شمالی کوریا نے مشرقی سمندر کی طرف ایک بیلسٹک میزائل داغ دیا

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان (اے ایف پی)
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان (اے ایف پی)
TT

شمالی کوریا نے مشرقی سمندر کی طرف ایک بیلسٹک میزائل داغ دیا

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان (اے ایف پی)
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان (اے ایف پی)

جنوبی کوریا کی فوج نے آج پیر کے روز اعلان کیا کہ شمالی کوریا نے کم از کم ایک بیلسٹک میزائل فائر کیا اور اس کے چند ہی گھنٹے بعد اس نے الگ سے ایک اور مختصر فاصلے تک مار کرنے والا میزائل داغا۔

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے ایک بیان میں بحیرہ جاپان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے، "شمالی کوریا نے مشرقی سمندر کی طرف ایک غیر متعین بیلسٹک میزائل چھوڑا ہے۔"

جاپانی حکومت نے "X" پلیٹ فارم پر مزید معلومات بتائے بغیر تصدیق کی کہ شمالی کوریا نے "جو میزائل چھوڑا وہ بظاہر ایک بیلسٹک میزائل تھا"۔

خیال رہے کہ یہ میزائل اس وقت چھوڑا گیا جب سیول نے اتوار کو رات گئے پیانگ یانگ کے علاقے سے داغے گئے ایک اور مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا پتہ لگایا تھا۔

جنوبی کوریا کی فوج کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف نے بتایا کہ میزائل نے مشرقی سمندر میں گرنے سے قبل تقریباً 570 کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیول، واشنگٹن اور ٹوکیو نے "شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل سے متعلق دستاویزی معلومات کا تبادلہ کیا۔"

خیال رہے کہ پچھلے سال، شمالی کوریا نے خود کو ایک "ناقابل واپسی" جوہری طاقت قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو ہرگز ترک نہیں کرے گا، جسے پیانگ یانگ کی حکومت اپنی بقا کے لیے ضروری سمجھتی ہے۔

جب کہ گذشتہ ماہ، پیانگ یانگ ایک فوجی جاسوس سیٹلائٹ کو مدار میں داخل کرنے میں کامیاب رہا اور اس کے بعد دعویٰ کیا کہ سیٹلائٹ نے امریکی اور جنوبی کوریائی اہم فوجی مقامات کی تصاویر فراہم کرنا شروع کر دی ہیں۔ (...)

پیر-05 جمادى الآخر 1445 ہجری، 18 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16456]



تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟
TT

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

گزشتہ ہفتہ کے روز تائیوان کے صدارتی انتخابات میں "آزادی" کی حامی حکمران جماعت کے امیدوار کی مسلسل تیسری بار فتح  نے تائیوان کی عمومی فضا کو ظاہر کیا جو "آزادی" کے نقطہ نظر پر قائم ہے، جسے یہ خود مختار جزیرہ چینی سرزمین کے ساتھ اپنے تعلقات میں پیروی کرتا ہے۔ اسی طرح چینی دھمکیاں ایک ایسے امیدوار کو تائیوان کی صدارت تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں، جسے وہ "علیحدگی پسند" شمار کرتا ہے۔

تائیوان کی صدارت میں حریت پسندوں کی نئی جیت

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، حکمران جماعت کے امیدوار لائی چنگ تی نے گزشتہ ہفتہ 13 جنوری کو ہونے والے تائیوان کے صدارتی انتخابات، جسے چین جنگ اور امن کے درمیان انتخاب قرار دے رہا تھا، میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

تائیوان میں حالیہ صدارتی انتخابات میں 40 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے لائی چنگ تی (جو چین سے آزادی کا رجحان رکھتے ہیں) کی فتح کے ساتھ حکمران پارٹی (پروگریسو ڈیموکریٹک پارٹی) کے ووٹوں میں واضح کمی دیکھی گئی۔ کیونکہ اگلے مئی میں اپنی صدارتی مدت مکمل کرنے والی تائیوان کی حالیہ صدر سائی انگ وین کے مقابلے میں ووٹنگ کی یہ تعداد 4 سال پہلے  کی بہ نسبت 57 فیصد ہے۔ لیکن 90 کی دہائی کے وسط میں جزیرے کی جمہوری منتقلی کے بعد سے تائیوان کی ایک سیاسی جماعت نے مسلسل تین صدارتی انتخابات جیتے ہیں، اس طرح یہ اپنی نوعیت کے پہلے انتخابات ہیں۔ (...)

بدھ-05 رجب 1445ہجری، 17 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16486]