اسرائیل لبنان کے ساتھ کشیدگی ختم کرنے کے لیے "حزب اللہ" کو سرحد سے 6 میل دور ہٹانا چاہتا ہے

جنوبی لبنان میں اسرائیلی بمباری کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
جنوبی لبنان میں اسرائیلی بمباری کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل لبنان کے ساتھ کشیدگی ختم کرنے کے لیے "حزب اللہ" کو سرحد سے 6 میل دور ہٹانا چاہتا ہے

جنوبی لبنان میں اسرائیلی بمباری کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
جنوبی لبنان میں اسرائیلی بمباری کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

کل پیر کے روز "اکسیوس" نیوز ویب سائٹ نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل نے امریکہ کو مطلع کیا ہے کہ وہ لبنان کے ساتھ ایک سفارتی معاہدے کے تحت "حزب اللہ" کو لبنان کے ساتھ اپنی سرحد سے چھ میل دور ہٹانا چاہتا ہے تاکہ سرحد پر کشیدگی کو ختم کیا جا سکے۔

ویب سائٹ نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلانٹ نے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کو آگاہ کیا کہ اسرائیل لبنان کے ساتھ سرحد پر سیکورٹی صورتحال کے سبب اپنے دسیوں ہزار شہریوں کی نقل مکانی کو قبول نہیں کر سکتا۔

امریکی اور اسرائیلی حکام کے مطابق، امریکی وزیر دفاع نے زور دیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اسرائیل کے خدشات کو سمجھتی ہے اور "پرامن حل" تک پہنچنے کے لیے دباؤ ڈالے گی۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے نیتن یاہو اور گیلنٹ سے مطالبہ کہ وہ سفارت کاری کو ایک موقع دیں اور کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کریں جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو۔(…)

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]