اسرائیل ایک "مہنگی" جنگ جاری رکھے ہوئے ہے

غزہ میں حقیقی طور پر قحط کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے: "یونیسف"

ایک فلسطینی شخص گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح پر اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والے ایک مکان کے کمرے سے ملبہ ہٹا رہا ہے (اے ایف پی)
ایک فلسطینی شخص گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح پر اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والے ایک مکان کے کمرے سے ملبہ ہٹا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل ایک "مہنگی" جنگ جاری رکھے ہوئے ہے

ایک فلسطینی شخص گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح پر اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والے ایک مکان کے کمرے سے ملبہ ہٹا رہا ہے (اے ایف پی)
ایک فلسطینی شخص گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح پر اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والے ایک مکان کے کمرے سے ملبہ ہٹا رہا ہے (اے ایف پی)

"فرانسیسی پریس ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ دو روز میں 15 اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد کل اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے تصدیق کی کہ غزہ کی پٹی میں 7 اکتوبر سے جاری جنگ کی قیمت "بہت زیادہ ہے، لیکن ہمارے پاس لڑائی جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔"

اسرائیلی وزیر اعظم نے ان خبروں کی تردید کی کہ واشنگٹن نے تل ابیب کو اپنی فوجی کارروائیوں میں توسیع نہ کرنے پر راضی کر لیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ "اسرائیل ایک خودمختار ریاست ہے اور ہمارے فوجی فیصلے ہمارے اپنے حساب سے ہوتے ہیں۔"

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے جاری بیان میں کہا کہ نیتن یاہو نے ہفتے کی شام امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ٹیلی فونک رابطے کے دوران وضاحت کی کہ "اسرائیل اس وقت تک جنگ جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے جب تک کہ اس کے تمام اہداف مکمل طور پر حاصل نہیں ہو جاتے۔"

دریں اثنا، اقوام متحدہ کی بچوں کی تنظیم "یونیسف" نے کل خبردار کیا کہ غزہ میں بھوک سے موت کا خطرہ "یقینی" بن چکا ہے۔ "یونیسف" نے غزہ تک انسانی امداد کی فوری، محفوظ اور بلا روک ٹوک رسائی کا مطالبہ کیا۔

پیر-12 جمادى الآخر 1445ہجری، 25 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16463]



تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟
TT

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

گزشتہ ہفتہ کے روز تائیوان کے صدارتی انتخابات میں "آزادی" کی حامی حکمران جماعت کے امیدوار کی مسلسل تیسری بار فتح  نے تائیوان کی عمومی فضا کو ظاہر کیا جو "آزادی" کے نقطہ نظر پر قائم ہے، جسے یہ خود مختار جزیرہ چینی سرزمین کے ساتھ اپنے تعلقات میں پیروی کرتا ہے۔ اسی طرح چینی دھمکیاں ایک ایسے امیدوار کو تائیوان کی صدارت تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں، جسے وہ "علیحدگی پسند" شمار کرتا ہے۔

تائیوان کی صدارت میں حریت پسندوں کی نئی جیت

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، حکمران جماعت کے امیدوار لائی چنگ تی نے گزشتہ ہفتہ 13 جنوری کو ہونے والے تائیوان کے صدارتی انتخابات، جسے چین جنگ اور امن کے درمیان انتخاب قرار دے رہا تھا، میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

تائیوان میں حالیہ صدارتی انتخابات میں 40 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے لائی چنگ تی (جو چین سے آزادی کا رجحان رکھتے ہیں) کی فتح کے ساتھ حکمران پارٹی (پروگریسو ڈیموکریٹک پارٹی) کے ووٹوں میں واضح کمی دیکھی گئی۔ کیونکہ اگلے مئی میں اپنی صدارتی مدت مکمل کرنے والی تائیوان کی حالیہ صدر سائی انگ وین کے مقابلے میں ووٹنگ کی یہ تعداد 4 سال پہلے  کی بہ نسبت 57 فیصد ہے۔ لیکن 90 کی دہائی کے وسط میں جزیرے کی جمہوری منتقلی کے بعد سے تائیوان کی ایک سیاسی جماعت نے مسلسل تین صدارتی انتخابات جیتے ہیں، اس طرح یہ اپنی نوعیت کے پہلے انتخابات ہیں۔ (...)

بدھ-05 رجب 1445ہجری، 17 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16486]