شمالی کوریا کے رہنما نے 2023 کو "عظیم تبدیلی کا سال" قرار دے دیا

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ آن (اے ایف پی)
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ آن (اے ایف پی)
TT

شمالی کوریا کے رہنما نے 2023 کو "عظیم تبدیلی کا سال" قرار دے دیا

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ آن (اے ایف پی)
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ آن (اے ایف پی)

شمالی کوریا کی مرکزی خبر رساں ایجنسی نے آج بدھ کے روز اطلاع دی ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ آن نے ملک کی حکمران جماعت کا ایک اہم اجلاس شروع کر دیا ہے، جس میں نئے سال کے لیے سیاسی فیصلوں کی نقاب کشائی کی راہ ہموار ہو گی۔

کوریائی ورکرز پارٹی کی آٹھویں مرکزی کمیٹی کا نواں جنرل اجلاس رواں سال کے اختتام پر ہو رہا ہے جس کے دوران بائیکاٹ کی گئی ریاست نے اپنے آئین میں جوہری پالیسی کو شامل کیا اور ایک جاسوس سیٹلائٹ اور ایک نیا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کامیابی سے لانچ کیا۔

خیال رہے کہ یہ اجلاس کئی روز تک جاری رہتے ہیں جس میں پارٹی اور حکومتی عہدیدار شرکت کرتے ہیں اور عام طور پر اہم سیاسی اعلانات بھی انہی اجلاسوں کے دوران کیے جاتے ہیں۔ شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے اجلاس سے قبل نئے سال کی مناسبت پر کم جونگ کی تقریر کو نشر کیا تھا۔

شمالی کوریا کی مرکزی خبر رساں ایجنسی نے کہا کہ اجلاس کے شرکاء نے اس کے پہلے دن ایجنڈے کے چھ اہم نکات پر تبادلہ خیال کیا، جن میں رواں سال کی پالیسیوں پر عمل درآمد اور بجٹ، 2024 کے بجٹ کے منصوبے اور پارٹی کی قیادت کو مضبوط کرنے کے طریقے شامل ہیں۔ (...)

بدھ-14 جمادى الآخر 1445ہجری، 27 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16465]



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]