ایک اسرائیلی اہلکار کا المغازی کیمپ پر حملے میں 70 فلسطینیوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار

اور کہا کہ غیر نامناسب ہتھیار کا استعمال کیا گیا

المغازی کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا منظر (اے ایف پی)
المغازی کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا منظر (اے ایف پی)
TT

ایک اسرائیلی اہلکار کا المغازی کیمپ پر حملے میں 70 فلسطینیوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار

المغازی کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا منظر (اے ایف پی)
المغازی کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا منظر (اے ایف پی)

"اسرائیلی براڈکاسٹنگ اتھارٹی" نے کہا کہ ایک اسرائیلی سیکورٹی اہلکار نے آج جمعرات کے روز یہ تسلیم کیا کہ اسرائیلی فضائیہ کی طرف سے اتوار کی رات وسطی غزہ کی پٹی کے المغازی کیمپ پر بمباری میں نامناسب ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، جس میں 70 فلسطینی مارے گئے۔

اسرائیلی اتھارٹی نے نامعلوم سیکیورٹی اہلکار سے نقل کیا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے واقعہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

اہلکار نے کہا: "حملے میں درجنوں غیر ملوث شہریوں کی ہلاکت، حملے کے ہدف سے ملحقہ عمارتوں کو پہنچنے والے شدید نقصان اور شہریوں کے نقصان... تحقیقات کے حصے کے طور پر شامل ہیں، کیونکہ معلوم ہوتا ہے کہ اسلحے کی قسم حملے کی نوعیت کے مطابق نہیں تھی، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر دیگر نقصانات ہوئے، لیکن اگر ہتھیاروں کو حملے کے مطابق استعمال کیا جاتا تو ان سے بچا جا سکتا تھا۔"

اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری کا کہنا تھا کہ یہ حملہ غزہ کی پٹی میں "حماس" کے ٹھکانوں پر حملے کے لیے اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے ضمن میں کیا گیا ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]