پاکستان نے غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے سال نو کی تقریبات پر پابندی عائد کر دی

اسرائیلی حملوں کے دوران جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس سے بلند ہوتی آگ اور دھواں (اے ایف پی)
اسرائیلی حملوں کے دوران جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس سے بلند ہوتی آگ اور دھواں (اے ایف پی)
TT

پاکستان نے غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے سال نو کی تقریبات پر پابندی عائد کر دی

اسرائیلی حملوں کے دوران جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس سے بلند ہوتی آگ اور دھواں (اے ایف پی)
اسرائیلی حملوں کے دوران جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس سے بلند ہوتی آگ اور دھواں (اے ایف پی)

پاکستان نے غزہ کے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی خاطر سال نو کی تقریبات پر پابندی عائد کر دی ہے۔ حکومت نے جمعرات کی شام اعلان کرتے ہوئے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس موقع پر "سادگی" کا مظاہرہ کریں۔

پاکستانی وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے قوم کے نام ایک ٹیلی ویژن پیغام میں کہا کہ حکومت نے غزہ کی پٹی کی صورتحال کی وجہ سے "نئے سال کی تقریبات سے متعلق ہر قسم کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔"

کاکڑ نے کل جمعرات کے روز کہا کہ "پوری پاکستانی قوم اور ملت اسلامیہ مظلوم فلسطینیوں کی اجتماعی نسل کشی اور خاص طور پر غزہ اور مغربی کنارے میں معصوم بچوں کے قتل عام پر شدید غمزدہ ہیں۔"

خیال رہے کہ پاکستان میں عام طور پر نئے سال کا جشن پٹاخوں کے ساتھ منایا جاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یکم جنوری کو عام تعطیل کی جاتی ہے۔

جمعہ-16 جمادى الآخر 1445 ہجری، 29 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16467]



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]