اسرائیل نے نیا وزیر خارجہ مقرر کر دیا

اسرائیل کے نئے وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز (اے ایف پی)
اسرائیل کے نئے وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز (اے ایف پی)
TT

اسرائیل نے نیا وزیر خارجہ مقرر کر دیا

اسرائیل کے نئے وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز (اے ایف پی)
اسرائیل کے نئے وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز (اے ایف پی)

اسرائیلی حکومت نے کل اتوار کے روز ایلی کوہن کی جگہ ایک نیا وزیر خارجہ تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے اور اس کے بیان کے مطابق کابینہ میں یہ ردوبدل پہلے سے طے شدہ تھا۔

اس وزارتی ردوبدل کے مطابق وزیر ایلی کوہن کو وزیر یسرائیل کاٹز کی جگہ وزیر برائے توانائی و انفراسٹرکچر مقرر کیا جائے گا اور وزیر یسرائیل کاٹز کو کوہن کی جگہ وزیر خارجہ کے عہدے پر تعینات کیا جائے گا، جب کہ یہ تقرریاں "کنیسٹ" کی منظوری سے مشروط ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ: "حکومت نے ایلی کوہن کو وزیر برائے توانائی و انفراسٹرکچر کے عہدے پر... اور یسرائیل کاٹز کو وزیر خارجہ کے عہدے پر تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کوہن وزارتی کمیٹی برائے قومی سلامتی امور کے رکن کے طور پر اپنی خدمات سرانجام دیتے رہیں گے، جیسا کہ "فرانسیسی پریس ایجنسی" نے خبر دی ہے۔

خیال رہے کہ کابینہ میں یہ ردوبدل 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر تحریک "حماس" کے سخت حملے کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے درمیان  جنگ شروع ہونے کے دو ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد ہے۔ (...)

پیر-19 جمادى الآخر 1445ہجری، یکم جنوری 2024، شمارہ نمبر[16470]



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]