قتل عام سے کچھ حاصل نہیں ہوگا: غزہ جنگ میں اپنی خدمات دینے سے انکار کرنے والے پہلے یہودی فوجی کا بیان

طال میتنک
طال میتنک
TT

قتل عام سے کچھ حاصل نہیں ہوگا: غزہ جنگ میں اپنی خدمات دینے سے انکار کرنے والے پہلے یہودی فوجی کا بیان

طال میتنک
طال میتنک

اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب سے تعلق رکھنے والے 18 سالہ یہودی نوجوان طال میتنک نے اپنے خلاف 100 روزہ فوجی جیل کی سزا سنائے جانے کے بعد اعلان کیا کہ فوج میں خدمات دینے سے اس کے انکار کا مقصد "اسرائیلی معاشرے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرنا اور غزہ میں جاری قبضے اور قتل عام میں شریک ہونے سے گریز کرنا ہے۔"

اس نے اسرائیلی فوجی قیادت اور رائے عامہ کے نام ایک خط میں کہا: "میں یہ کہنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ فوج غزہ میں جو کچھ کر رہی ہے وہ مجھے مناسب نہیں لگتا اور میں اس بات کو قبول نہیں کر سکتا کہ یہ سب میرے نام پر یا سیکورٹی فورسز کے نام پر کیا جائے۔ قتل عام سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، نہیں، بلکہ میں غزہ کے معصوم لوگوں کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرتا ہوں، میں جانتا ہوں کہ وہ زندہ رہنا چاہتے ہیں اور وہ اپنی زندگی میں دوسری بار پناہ گزین بننے کے مستحق نہیں ہیں۔"

اس نے مزید کہا: "سیاسی مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہو سکتا، اور میں ایسی فوج میں شامل ہونے سے انکار کرتا ہوں جو یہ سمجھتی ہے کہ اصل مسئلہ کو ایسی حکومت کے تحت نظر انداز کیا جا سکتا ہے، جو صرف سوگ اور درد کی پالیسی جاری رکھے۔ تبدیلی یہاں کے بدعنوان سیاستدانوں یا (حماس) کے لیڈروں سے نہیں آئے گی، کیونکہ وہ بھی بدعنوان ہیں۔ مستقبل میں ہم دونوں قوموں کے بیٹے اور بیٹیاں اس بات کی تصدیق کریں گے کہ فوج کی طرف سے برسوں سے جاری تشدد ہماری حفاظت نہیں کر سکتا۔"

پیر-19 جمادى الآخر 1445ہجری، یکم جنوری 2024، شمارہ نمبر[16470]



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]