قتل عام سے کچھ حاصل نہیں ہوگا: غزہ جنگ میں اپنی خدمات دینے سے انکار کرنے والے پہلے یہودی فوجی کا بیان

طال میتنک
طال میتنک
TT

قتل عام سے کچھ حاصل نہیں ہوگا: غزہ جنگ میں اپنی خدمات دینے سے انکار کرنے والے پہلے یہودی فوجی کا بیان

طال میتنک
طال میتنک

اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب سے تعلق رکھنے والے 18 سالہ یہودی نوجوان طال میتنک نے اپنے خلاف 100 روزہ فوجی جیل کی سزا سنائے جانے کے بعد اعلان کیا کہ فوج میں خدمات دینے سے اس کے انکار کا مقصد "اسرائیلی معاشرے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرنا اور غزہ میں جاری قبضے اور قتل عام میں شریک ہونے سے گریز کرنا ہے۔"

اس نے اسرائیلی فوجی قیادت اور رائے عامہ کے نام ایک خط میں کہا: "میں یہ کہنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ فوج غزہ میں جو کچھ کر رہی ہے وہ مجھے مناسب نہیں لگتا اور میں اس بات کو قبول نہیں کر سکتا کہ یہ سب میرے نام پر یا سیکورٹی فورسز کے نام پر کیا جائے۔ قتل عام سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، نہیں، بلکہ میں غزہ کے معصوم لوگوں کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرتا ہوں، میں جانتا ہوں کہ وہ زندہ رہنا چاہتے ہیں اور وہ اپنی زندگی میں دوسری بار پناہ گزین بننے کے مستحق نہیں ہیں۔"

اس نے مزید کہا: "سیاسی مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہو سکتا، اور میں ایسی فوج میں شامل ہونے سے انکار کرتا ہوں جو یہ سمجھتی ہے کہ اصل مسئلہ کو ایسی حکومت کے تحت نظر انداز کیا جا سکتا ہے، جو صرف سوگ اور درد کی پالیسی جاری رکھے۔ تبدیلی یہاں کے بدعنوان سیاستدانوں یا (حماس) کے لیڈروں سے نہیں آئے گی، کیونکہ وہ بھی بدعنوان ہیں۔ مستقبل میں ہم دونوں قوموں کے بیٹے اور بیٹیاں اس بات کی تصدیق کریں گے کہ فوج کی طرف سے برسوں سے جاری تشدد ہماری حفاظت نہیں کر سکتا۔"

پیر-19 جمادى الآخر 1445ہجری، یکم جنوری 2024، شمارہ نمبر[16470]



تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟
TT

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

گزشتہ ہفتہ کے روز تائیوان کے صدارتی انتخابات میں "آزادی" کی حامی حکمران جماعت کے امیدوار کی مسلسل تیسری بار فتح  نے تائیوان کی عمومی فضا کو ظاہر کیا جو "آزادی" کے نقطہ نظر پر قائم ہے، جسے یہ خود مختار جزیرہ چینی سرزمین کے ساتھ اپنے تعلقات میں پیروی کرتا ہے۔ اسی طرح چینی دھمکیاں ایک ایسے امیدوار کو تائیوان کی صدارت تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں، جسے وہ "علیحدگی پسند" شمار کرتا ہے۔

تائیوان کی صدارت میں حریت پسندوں کی نئی جیت

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، حکمران جماعت کے امیدوار لائی چنگ تی نے گزشتہ ہفتہ 13 جنوری کو ہونے والے تائیوان کے صدارتی انتخابات، جسے چین جنگ اور امن کے درمیان انتخاب قرار دے رہا تھا، میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

تائیوان میں حالیہ صدارتی انتخابات میں 40 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے لائی چنگ تی (جو چین سے آزادی کا رجحان رکھتے ہیں) کی فتح کے ساتھ حکمران پارٹی (پروگریسو ڈیموکریٹک پارٹی) کے ووٹوں میں واضح کمی دیکھی گئی۔ کیونکہ اگلے مئی میں اپنی صدارتی مدت مکمل کرنے والی تائیوان کی حالیہ صدر سائی انگ وین کے مقابلے میں ووٹنگ کی یہ تعداد 4 سال پہلے  کی بہ نسبت 57 فیصد ہے۔ لیکن 90 کی دہائی کے وسط میں جزیرے کی جمہوری منتقلی کے بعد سے تائیوان کی ایک سیاسی جماعت نے مسلسل تین صدارتی انتخابات جیتے ہیں، اس طرح یہ اپنی نوعیت کے پہلے انتخابات ہیں۔ (...)

بدھ-05 رجب 1445ہجری، 17 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16486]