جاپان میں شدید زلزلے کے بعد سونامی کی لہریں

زلزلے کے بعد جاپان کے ایشیکاوا ریاست میں زمین پر پڑیں دراڑیں (اے پی)
زلزلے کے بعد جاپان کے ایشیکاوا ریاست میں زمین پر پڑیں دراڑیں (اے پی)
TT

جاپان میں شدید زلزلے کے بعد سونامی کی لہریں

زلزلے کے بعد جاپان کے ایشیکاوا ریاست میں زمین پر پڑیں دراڑیں (اے پی)
زلزلے کے بعد جاپان کے ایشیکاوا ریاست میں زمین پر پڑیں دراڑیں (اے پی)

جاپان کے وسط میں زلزلے کے سلسلہ وار شدید جھٹکوں کے بعد سونامی کی پہلی لہریں آج پیر کے روز جاپان تک پہنچ چکی ہیں۔ جاپان کی موسمیاتی ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ 1.2 میٹر تک بلند لہریں مقامی وقت کے مطابق شام 4 بج کر 21 منٹ  پر  (07.21 GMT) ایشیکاوا ریاست کی واجیما بندرگاہ سے ٹکرائیں، جب کہ امریکی جیولوجیکل ادارے اور دیگر ایجنسیوں کے مطابق تقریباً 10 منٹ قبل جاپان میں 7.5 ڈگری کی شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

جب کہ جاپان کی موسمیاتی ایجنسی نے پہلے ہی ایشیکاوا، نیگاتا اور تویاما صوبوں کے ساحلی علاقوں میں سونامی کی وارننگ جاری کر دی تھی۔

ایجنسی نے کہا کہ سونامی کی جو لہریں ایشیکاوا ریاست کے علاقے نوتو تک پہنچی ہیں وہ تقریباً 5 میٹر بلند ہیں۔ جب کہ بلاگرز نے زلزلے کے بعد سونامی کی لہروں کے ویڈیو کلپ پوسٹ کیے۔

"این ایچ کے" نے اطلاع دی ہے کہ ایشیکاوا کے شہر واجیما کے ساحل سے ایک میٹر سے زیادہ اونچی لہریں ٹکرائیں۔

جاپانی وزیر اعظم نے زلزلے کے بعد بعض علاقوں کے رہائشیوں سے فوری طور پر انخلاء کی اپیل کی اور نشاندہی کی کہ انہوں نے حکومت کو ہدایات جاری کیں ہیں کہ وہ شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ہر ممکن کوشش کریں۔ (...)

پیر-19 جمادى الآخر 1445ہجری، یکم جنوری 2024، شمارہ نمبر[16470]



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]