جاپان میں شدید زلزلے کے بعد سونامی کی لہریں

زلزلے کے بعد جاپان کے ایشیکاوا ریاست میں زمین پر پڑیں دراڑیں (اے پی)
زلزلے کے بعد جاپان کے ایشیکاوا ریاست میں زمین پر پڑیں دراڑیں (اے پی)
TT

جاپان میں شدید زلزلے کے بعد سونامی کی لہریں

زلزلے کے بعد جاپان کے ایشیکاوا ریاست میں زمین پر پڑیں دراڑیں (اے پی)
زلزلے کے بعد جاپان کے ایشیکاوا ریاست میں زمین پر پڑیں دراڑیں (اے پی)

جاپان کے وسط میں زلزلے کے سلسلہ وار شدید جھٹکوں کے بعد سونامی کی پہلی لہریں آج پیر کے روز جاپان تک پہنچ چکی ہیں۔ جاپان کی موسمیاتی ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ 1.2 میٹر تک بلند لہریں مقامی وقت کے مطابق شام 4 بج کر 21 منٹ  پر  (07.21 GMT) ایشیکاوا ریاست کی واجیما بندرگاہ سے ٹکرائیں، جب کہ امریکی جیولوجیکل ادارے اور دیگر ایجنسیوں کے مطابق تقریباً 10 منٹ قبل جاپان میں 7.5 ڈگری کی شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

جب کہ جاپان کی موسمیاتی ایجنسی نے پہلے ہی ایشیکاوا، نیگاتا اور تویاما صوبوں کے ساحلی علاقوں میں سونامی کی وارننگ جاری کر دی تھی۔

ایجنسی نے کہا کہ سونامی کی جو لہریں ایشیکاوا ریاست کے علاقے نوتو تک پہنچی ہیں وہ تقریباً 5 میٹر بلند ہیں۔ جب کہ بلاگرز نے زلزلے کے بعد سونامی کی لہروں کے ویڈیو کلپ پوسٹ کیے۔

"این ایچ کے" نے اطلاع دی ہے کہ ایشیکاوا کے شہر واجیما کے ساحل سے ایک میٹر سے زیادہ اونچی لہریں ٹکرائیں۔

جاپانی وزیر اعظم نے زلزلے کے بعد بعض علاقوں کے رہائشیوں سے فوری طور پر انخلاء کی اپیل کی اور نشاندہی کی کہ انہوں نے حکومت کو ہدایات جاری کیں ہیں کہ وہ شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ہر ممکن کوشش کریں۔ (...)

پیر-19 جمادى الآخر 1445ہجری، یکم جنوری 2024، شمارہ نمبر[16470]



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]