جاپان میں شدید زلزلے کے بعد سونامی کی لہریں

زلزلے کے بعد جاپان کے ایشیکاوا ریاست میں زمین پر پڑیں دراڑیں (اے پی)
زلزلے کے بعد جاپان کے ایشیکاوا ریاست میں زمین پر پڑیں دراڑیں (اے پی)
TT

جاپان میں شدید زلزلے کے بعد سونامی کی لہریں

زلزلے کے بعد جاپان کے ایشیکاوا ریاست میں زمین پر پڑیں دراڑیں (اے پی)
زلزلے کے بعد جاپان کے ایشیکاوا ریاست میں زمین پر پڑیں دراڑیں (اے پی)

جاپان کے وسط میں زلزلے کے سلسلہ وار شدید جھٹکوں کے بعد سونامی کی پہلی لہریں آج پیر کے روز جاپان تک پہنچ چکی ہیں۔ جاپان کی موسمیاتی ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ 1.2 میٹر تک بلند لہریں مقامی وقت کے مطابق شام 4 بج کر 21 منٹ  پر  (07.21 GMT) ایشیکاوا ریاست کی واجیما بندرگاہ سے ٹکرائیں، جب کہ امریکی جیولوجیکل ادارے اور دیگر ایجنسیوں کے مطابق تقریباً 10 منٹ قبل جاپان میں 7.5 ڈگری کی شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

جب کہ جاپان کی موسمیاتی ایجنسی نے پہلے ہی ایشیکاوا، نیگاتا اور تویاما صوبوں کے ساحلی علاقوں میں سونامی کی وارننگ جاری کر دی تھی۔

ایجنسی نے کہا کہ سونامی کی جو لہریں ایشیکاوا ریاست کے علاقے نوتو تک پہنچی ہیں وہ تقریباً 5 میٹر بلند ہیں۔ جب کہ بلاگرز نے زلزلے کے بعد سونامی کی لہروں کے ویڈیو کلپ پوسٹ کیے۔

"این ایچ کے" نے اطلاع دی ہے کہ ایشیکاوا کے شہر واجیما کے ساحل سے ایک میٹر سے زیادہ اونچی لہریں ٹکرائیں۔

جاپانی وزیر اعظم نے زلزلے کے بعد بعض علاقوں کے رہائشیوں سے فوری طور پر انخلاء کی اپیل کی اور نشاندہی کی کہ انہوں نے حکومت کو ہدایات جاری کیں ہیں کہ وہ شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ہر ممکن کوشش کریں۔ (...)

پیر-19 جمادى الآخر 1445ہجری، یکم جنوری 2024، شمارہ نمبر[16470]



کم کی بہن کا "کسی بھی اشتعال انگیزی" کے خلاف انتباہ

کم یو جونگ 10 اگست 2022 کو پیانگ یانگ میں "کورونا" کا مقابلہ کرنے سے متعلق خطاب کرتے ہوئے (اے پی)
کم یو جونگ 10 اگست 2022 کو پیانگ یانگ میں "کورونا" کا مقابلہ کرنے سے متعلق خطاب کرتے ہوئے (اے پی)
TT

کم کی بہن کا "کسی بھی اشتعال انگیزی" کے خلاف انتباہ

کم یو جونگ 10 اگست 2022 کو پیانگ یانگ میں "کورونا" کا مقابلہ کرنے سے متعلق خطاب کرتے ہوئے (اے پی)
کم یو جونگ 10 اگست 2022 کو پیانگ یانگ میں "کورونا" کا مقابلہ کرنے سے متعلق خطاب کرتے ہوئے (اے پی)

شمالی کوریا کے رہنما کی بہن نے دونوں کوریاؤں کے درمیان سرحد پر فوجی کشیدگی کے تیسرے دن جنوبی کوریا کی کسی بھی اشتعال انگیزی کا "فوری جواب" دینے کا عہد کیا ہے۔

جنوبی کوریا کی "یونہاپ" ایجنسی کی کل اتوار کے روز کی رپورٹ کے مطابق، سیول نے کہا ہے کہ اس کے شمالی پڑوسی نے اس کے مغربی ساحل پر گولہ بارود کی براہ راست مشقیں کیں اور پیانگ یانگ پر الزام عائد کیا کہ اس نے متنازع سمندری سرحد کے قریب جمعہ کے روز توپ خانے کے 200 سے زیادہ گولے فائر کیے، جن میں سے 60 ہفتے کے روز اور 90 کل اتوار کے روز داغے گئے۔

جب کہ شمالی کوریا نے جمعہ کے روز ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کے گولہ بارود کی مشقوں کا سرحدی جزائر پر حتی کہ "بالواسطہ اثر" بھی نہیں پڑا۔ اسی ضمن میں، شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ آن کی بہن کم یو جونگ نے کل سیول کے ان الزامات کی تردید کی کہ پیانگ یانگ نے سرحد کے قریب توپ خانے کے درجنوں گولے داغے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ان کے ملک نے ایک "فریبی کاروائی" کی ہے۔

کم یو جونگ نے سرکاری کورین سنٹرل نیوز ایجنسی کے ذریعہ شائع کردہ ایک بیان میں کہا: "ہماری فوج نے سمندری علاقے میں ایک بھی میزائل فائر نہیں کیا۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ فوج نے گولوں کی آواز کی نکالنے والے بموں کو 60 بار دھماکے سے اڑایا اور جنوبی کوریائی افواج کے "ردعمل کا جائزہ لیا۔"(...)

پیر-26 جمادى الآخر 1445 ہجری، 08 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16477]