جنوبی کوریا کے حزب اختلاف کے رہنما کی گردن میں چھرا گھونپ دیا گیا

جنوبی کوریا کے حزب اختلاف کے رہنما لی جے میونگ کو چاقو مارنے کے بعد (اے ایف پی)
جنوبی کوریا کے حزب اختلاف کے رہنما لی جے میونگ کو چاقو مارنے کے بعد (اے ایف پی)
TT

جنوبی کوریا کے حزب اختلاف کے رہنما کی گردن میں چھرا گھونپ دیا گیا

جنوبی کوریا کے حزب اختلاف کے رہنما لی جے میونگ کو چاقو مارنے کے بعد (اے ایف پی)
جنوبی کوریا کے حزب اختلاف کے رہنما لی جے میونگ کو چاقو مارنے کے بعد (اے ایف پی)

نیوز ایجنسی "یونہاپ" نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی کوریا کی اپوزیشن پارٹی کے رہنما لی جائی میونگ آج منگل کے روز ملک کے جنوب میں واقع ساحلی شہر بوسان کے دورے کے دوران حملہ میں متاثر ہوگئے ہیں۔

ایجنسی نے کہا کہ لی کو بوسان میں ہوائی اڈے کی ایک مجوزہ جگہ کا دورہ کرنے کے دوران ایک نامعلوم شخص نے ان کی گردن کے بائیں جانب سے وار کیا۔

خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" کی رپورٹ کے مطابق، حملہ آور کو جائے وقوعہ سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ایجنسی "یونہاپ" نے جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کے دفتر کے حوالے سے کہا کہ اپوزیشن پارٹی کے رہنما پر حملہ "ناقابل قبول" ہے۔

اخباری رپورٹس میں جاری شدہ تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ لی اپنی آنکھیں بند کیے زمین پر لیٹے ہوئے ہیں اور ان کے اردگرد موجود دیگر لوگوں اپنے ہاتھوں سے ان کی گردن کو رومال سے دبائے ہوئے ہیں۔

"یونہاپ" نے کہا کہ لی کو جب ہسپتال لے جایا گیا تو وہ ہوش میں تھے لیکن خون بہہ رہا تھا۔

خیال رہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما لی جائی میونگ 2022 کے صدارتی انتخابات میں اس وقت کے گورنر  یون سوک یول سے ہار گئے تھے۔ (...)

منگل-20 جمادى الآخر 1445ہجری، 02 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16471]



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]