بنگلہ دیش میں "امن کے نوبل انعام یافتہ" محمد یونس کو جیل کی سزا سنادی گئی

انہوں نے چھوٹے قرضے دے کر لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالا... اور شیخ حسینہ کو ان سے خطرہ تھا

محمد یونس پیر کے روز ڈھاکہ میں عدالت پہنچنے پر (اے پی)
محمد یونس پیر کے روز ڈھاکہ میں عدالت پہنچنے پر (اے پی)
TT

بنگلہ دیش میں "امن کے نوبل انعام یافتہ" محمد یونس کو جیل کی سزا سنادی گئی

محمد یونس پیر کے روز ڈھاکہ میں عدالت پہنچنے پر (اے پی)
محمد یونس پیر کے روز ڈھاکہ میں عدالت پہنچنے پر (اے پی)

بنگلہ دیش میں امن کے نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو لیبر قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھہرایا دیا گیا ہے۔ جب کہ پبلک پراسیکیوٹر خورشید عالم خان نے پیر کے روز "فرانسیسی پریس ایجنسی" کو بتایا کہ اس کیس کے بارے میں ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک سیاسی محرک ہے۔

محمد یونس ایک ماہر اقتصادیات ہیں جنہوں نے 2006 میں نوبل انعام جیتا تھا، ان پر اور ان کے تین ساتھیوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی قائم کردہ کمپنیوں میں سے "گرامین ٹیلی کام" میں بچت فنڈ قائم نہ کر کے لیبر قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔

خورشید عالم خان نے "فرانسیسی پریس ایجنسی" کو وضاحت کی کہ محمد یونس اور ان کے ساتھیوں کو "لیبر قوانین کے تحت چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ انہیں اپیل کے تحت ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔

ملزمان اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا انکار کرتے ہیں۔

محمد یونس نے فیصلہ سنائے جانے کے بعد کہا: "مجھے اس جرم کی سزا دی گئی ہے جو میں نے کیا ہی نہیں۔"

ان کا دفاع کرنے والے وکیل عبداللہ المامون نے "فرانسیسی پریس ایجنسی" کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ "یہ فیصلہ پہلی بار ہے اور اس میں انصاف نہیں کیا گیاـ"

خیال رہے کہ محمد یونس کو لیبر لاء کی خلاف ورزیوں اور بدعنوانی کے الزامات سے متعلق 100 سے زائد دیگر الزامات کا سامنا ہے۔ (...)

منگل-20 جمادى الآخر 1445ہجری، 02 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16471]



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]