کم نے "دشمن کے ساتھ فوجی تصادم" کے لیے جوہری حفاظت کو مضبوط بنانے پر زور دیا

انہوں نے بیلسٹک میزائل تیار کرنے والی ایک فیکٹری کا دورہ کیا

کم جونگ ان اپنی بیٹی اور اہلیہ کے ساتھ پیانگ یانگ میں فوجی پریڈ کے دوران (اے پی)
کم جونگ ان اپنی بیٹی اور اہلیہ کے ساتھ پیانگ یانگ میں فوجی پریڈ کے دوران (اے پی)
TT

کم نے "دشمن کے ساتھ فوجی تصادم" کے لیے جوہری حفاظت کو مضبوط بنانے پر زور دیا

کم جونگ ان اپنی بیٹی اور اہلیہ کے ساتھ پیانگ یانگ میں فوجی پریڈ کے دوران (اے پی)
کم جونگ ان اپنی بیٹی اور اہلیہ کے ساتھ پیانگ یانگ میں فوجی پریڈ کے دوران (اے پی)

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کے لیے موبائل لانچرز بنانے والی فیکٹری کا دورہ کیا اور اس دوران انہوں نے اپنے دشمن کے ساتھ "فوجی تصادم" کے لیے ملک کے جوہری ہتھیاروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

شمالی کوریا کی مرکزی خبر رساں ایجنسی نے آج جمعہ کے روز اس دورے کی تاریخ بتائے بغیر اطلاع دی کہ کم نے دورے کے دوران ہدایت کی کہ میزائلوں کے موبائل لانچرز بنانے کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جائیں،۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ فیکٹری ملک کی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

ایجنسی نے انگریزی زبان میں ایک پوسٹ میں کہا: "موجودہ خطرناک صورتحال کے پیش نظر ملک کو دشمن کے ساتھ فوجی تصادم کے لیے مزید تیار رہنے کی ضرورت ہے، اور ان امور کی جانب اشارہ کیا جو فیکٹری کو پورا کرنا چاہیے۔"

کم نے تکنیکی اور اسٹریٹجک ہتھیاروں کے لیے مختلف قسم کے موبائل میزائل لانچرز تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس کی پیداوار اور فیکٹری کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے مشن کے لیے فوری اور طویل مدتی منصوبے مرتب کیے ہیں۔

کوریا کی مرکزی خبر رساں ایجنسی کی طرف سے رپورٹ کی گئی تصاویر میں (Hwasong-18) اور (Hwasong-17) کے ٹھوس ایندھن سے چلنے والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کو مائع ایندھن سے کام کرتے دکھایا گیا ہے۔ (...)

جمعہ-23 جمادى الآخر 1445ہجری، 05 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16474]



تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟
TT

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

گزشتہ ہفتہ کے روز تائیوان کے صدارتی انتخابات میں "آزادی" کی حامی حکمران جماعت کے امیدوار کی مسلسل تیسری بار فتح  نے تائیوان کی عمومی فضا کو ظاہر کیا جو "آزادی" کے نقطہ نظر پر قائم ہے، جسے یہ خود مختار جزیرہ چینی سرزمین کے ساتھ اپنے تعلقات میں پیروی کرتا ہے۔ اسی طرح چینی دھمکیاں ایک ایسے امیدوار کو تائیوان کی صدارت تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں، جسے وہ "علیحدگی پسند" شمار کرتا ہے۔

تائیوان کی صدارت میں حریت پسندوں کی نئی جیت

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، حکمران جماعت کے امیدوار لائی چنگ تی نے گزشتہ ہفتہ 13 جنوری کو ہونے والے تائیوان کے صدارتی انتخابات، جسے چین جنگ اور امن کے درمیان انتخاب قرار دے رہا تھا، میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

تائیوان میں حالیہ صدارتی انتخابات میں 40 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے لائی چنگ تی (جو چین سے آزادی کا رجحان رکھتے ہیں) کی فتح کے ساتھ حکمران پارٹی (پروگریسو ڈیموکریٹک پارٹی) کے ووٹوں میں واضح کمی دیکھی گئی۔ کیونکہ اگلے مئی میں اپنی صدارتی مدت مکمل کرنے والی تائیوان کی حالیہ صدر سائی انگ وین کے مقابلے میں ووٹنگ کی یہ تعداد 4 سال پہلے  کی بہ نسبت 57 فیصد ہے۔ لیکن 90 کی دہائی کے وسط میں جزیرے کی جمہوری منتقلی کے بعد سے تائیوان کی ایک سیاسی جماعت نے مسلسل تین صدارتی انتخابات جیتے ہیں، اس طرح یہ اپنی نوعیت کے پہلے انتخابات ہیں۔ (...)

بدھ-05 رجب 1445ہجری، 17 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16486]