انڈونیشیا میں دو ٹرینوں میں تصادم کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوگئے

امدادی کارکن ٹرین کے تصادم کے متاثرین کو نکال رہے ہیں (ای پی اے)
امدادی کارکن ٹرین کے تصادم کے متاثرین کو نکال رہے ہیں (ای پی اے)
TT

انڈونیشیا میں دو ٹرینوں میں تصادم کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوگئے

امدادی کارکن ٹرین کے تصادم کے متاثرین کو نکال رہے ہیں (ای پی اے)
امدادی کارکن ٹرین کے تصادم کے متاثرین کو نکال رہے ہیں (ای پی اے)

آج جمعہ کے روز انڈونیشیا کے مرکزی جزیرے جاوا پر دو ٹرینوں کے آپس میں ٹکرانے سے تین مسافر ہلاک اور کم از کم 28 زخمی ہو گئے ہیں، جیس کہ انڈونیشیا کی پولیس نے اعلان کیا ہے۔

پولیس کے ترجمان ابراہیم ٹومبو نے کہا کہ "حادثہ جمعہ کی صبح مغربی جاوا صوبے کے چکالنگکا میں چاول کے کھیتوں کے قریب پیش آیا اور اس کے نتیجے میں ٹرین کی کئی بوگیاں الٹ گئیں۔"

پولیس کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کرنے کے لیے ایمبولینسیں جائے حادثہ پر پہنچ گئیں ہیں۔

وزارت ٹرانسپورٹ میں ٹرینوں کے ڈائریکٹر جنرل محمد رسال واصل نے نشاندہی کی کہ متاثرین میں سے دونوں ٹرینوں کے ڈرائیور بھی شامل ہیں۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ حادثہ کس وجہ سے ہوا اور دونوں ٹرینوں میں کتنے مسافر سوار تھے۔

جمعہ-23 جمادى الآخر 1445ہجری، 05 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16474]



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]