کم جونگ ان نے آبدوز سے کروز میزائل کے تجربے کی نگرانی کی

کم جونگ ان اور ان کی بیٹی کی بیلسٹک میزائل کی لانچنگ کی فائل فوٹو (اے ایف پی)
کم جونگ ان اور ان کی بیٹی کی بیلسٹک میزائل کی لانچنگ کی فائل فوٹو (اے ایف پی)
TT

کم جونگ ان نے آبدوز سے کروز میزائل کے تجربے کی نگرانی کی

کم جونگ ان اور ان کی بیٹی کی بیلسٹک میزائل کی لانچنگ کی فائل فوٹو (اے ایف پی)
کم جونگ ان اور ان کی بیٹی کی بیلسٹک میزائل کی لانچنگ کی فائل فوٹو (اے ایف پی)

سرکاری میڈیا ذرائع کے مطابق شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے آبدوز سے دو کروز میزائل چھوڑے جانے کے تجربے کی نگرانی کی، جو کہ جزیرہ نما کوریا میں جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاست کی طرف سے کشیدگی کی جانب ایک نئی پیش رفت ہے۔

شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ اتوار کے روز "کروز میزائل مشرقی سمندر کے اوپر سے فضا میں پرواز کی (...) اور ہدف بنائے گئے جزیرے کو نشانہ بنایا۔" دوسری جانب جنوبی کوریا کی فوج نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ اس نے شمالی کوریا کے علاقے سینبو کے اطراف میں سمندر کے قریب کروز میزائلوں کے داغے جانے کی خبر پہنچی ہے۔

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]