علی رضا عنایتی کو سعودی عرب میں بطور ایرانی سفیر تقرر کیے جانے کی خبر

ریاض میں ایران کے ممکنہ نئے سفیر نائب وزیر خارجہ علی رضا عنایتی (میزان ایجنسی)
ریاض میں ایران کے ممکنہ نئے سفیر نائب وزیر خارجہ علی رضا عنایتی (میزان ایجنسی)
TT

علی رضا عنایتی کو سعودی عرب میں بطور ایرانی سفیر تقرر کیے جانے کی خبر

ریاض میں ایران کے ممکنہ نئے سفیر نائب وزیر خارجہ علی رضا عنایتی (میزان ایجنسی)
ریاض میں ایران کے ممکنہ نئے سفیر نائب وزیر خارجہ علی رضا عنایتی (میزان ایجنسی)

پیر کے روز ایرانی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ 10 مارچ کو سعودی عرب اور ایران کے مابین سفارتی تعلقات بحال کرنے کے معاہدے کے بعد تہران نے وزارت خارجہ میں خلیجی علاقوں کے امور کے ذمہ دار علی رضا عنایتی کو سعودی عرب میں اپنا سفیر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جیسا کہ "میزان" ایجنسی کی طرف سے رپورٹ کیا گیا ہے۔

جب کہ تہران کی وزارت خارجہ کی جانب سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان عراق اور چین میں ہونے والے مذاکراتی سیشن میں شرکت کرنے والے نمائندے کی بطور سفارت کار نامزدگی کے بارے میں گردش کرنے والی خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

جب کہ عنایتی کی تقرری کی یہ خبر اس وقت سامنے آئی ہے کہ جب علی شمخانی کو سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکرٹری جنرل کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا اور ایرانی میڈیا نے ان کی سعودی عرب میں بطور سفیر تقرری کی تردید کی تھی۔ (...)



ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
TT

ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گزشتہ روز انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس سے آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گئے۔ انقرہ سے ترک اور تہران سے ایرانی فریق نے بیک وقت رئیسی کے انقرہ کے دورے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے اسے کافی اہمیت دی گئی تھی۔

اردگان نے 11 نومبر کو ریاض عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپسی کے دوران اپنے ہمراہ آنے والے ترک صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے ایرانی ہم منصب رواں ماہ کی 28 تاریخ کو ترکی کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر مشترکہ موقف اپنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

علاوہ ازیں سفارتی ذرائع نے ان کے بارے میں نہ بتانے کی شرط پر "الشراق الاوسط" کو بتایا کہ دورہ کی اچانک معطلی ایرانی صدر کی جانب سے ترکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف محض سخت بیان بازی سے آگے بڑھے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ رئیسی ترکی پر مزید دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، کیونکہ ترکی کے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ نے انقرہ اور تہران کے درمیان اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے، اور شاید "حماس" کے موقف پر اثر انداز ہونے والے "کردار کے لیے ایک قسم کی مقابلہ بازی" ہے، جس کی بنیاد پر جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز ہی میں 10 تھائی یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بیانات دیئے گئے۔ جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تصدیق کی کہ تھائی حکام کی درخواست پر تہران نے ان کی رہائی میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ لیکن "حماس" نے اعلان کیا کہ تھائی یرغمالیوں کی رہائی اردگان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔

بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]