علی رضا عنایتی کو سعودی عرب میں بطور ایرانی سفیر تقرر کیے جانے کی خبر

ریاض میں ایران کے ممکنہ نئے سفیر نائب وزیر خارجہ علی رضا عنایتی (میزان ایجنسی)
ریاض میں ایران کے ممکنہ نئے سفیر نائب وزیر خارجہ علی رضا عنایتی (میزان ایجنسی)
TT

علی رضا عنایتی کو سعودی عرب میں بطور ایرانی سفیر تقرر کیے جانے کی خبر

ریاض میں ایران کے ممکنہ نئے سفیر نائب وزیر خارجہ علی رضا عنایتی (میزان ایجنسی)
ریاض میں ایران کے ممکنہ نئے سفیر نائب وزیر خارجہ علی رضا عنایتی (میزان ایجنسی)

پیر کے روز ایرانی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ 10 مارچ کو سعودی عرب اور ایران کے مابین سفارتی تعلقات بحال کرنے کے معاہدے کے بعد تہران نے وزارت خارجہ میں خلیجی علاقوں کے امور کے ذمہ دار علی رضا عنایتی کو سعودی عرب میں اپنا سفیر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جیسا کہ "میزان" ایجنسی کی طرف سے رپورٹ کیا گیا ہے۔

جب کہ تہران کی وزارت خارجہ کی جانب سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان عراق اور چین میں ہونے والے مذاکراتی سیشن میں شرکت کرنے والے نمائندے کی بطور سفارت کار نامزدگی کے بارے میں گردش کرنے والی خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

جب کہ عنایتی کی تقرری کی یہ خبر اس وقت سامنے آئی ہے کہ جب علی شمخانی کو سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکرٹری جنرل کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا اور ایرانی میڈیا نے ان کی سعودی عرب میں بطور سفیر تقرری کی تردید کی تھی۔ (...)



مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار

ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
TT

مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار

ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)

ایرانی مظاہروں میں زیرحراست افراد کے حالات کی پیروی کرنے والی ایک کمیٹی نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے مہسا امینی کی ہلاکت کی پہلی برسی کے موقع پر تہران اور دیگر شہروں میں کم از کم 600 خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

کمیٹی نے بتایا کہ حکام نے زیادہ تر خواتین قیدیوں کو مالی ضمانت پر رہا کیا، دریں اثنا اس جانب بھی اشارہ کیا کہ درجنوں خواتین کو ایرانی پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کیا گیا ہے۔

ایران سے باہر فارسی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ حکام نے 130 خواتین قیدیوں کو تفتیشی عمل کے مکمل ہونے اور ان کی مستقبل کا فیصلہ ہونے تک انہیں قرچک جیل کے عارضی سیلوں میں منتقل کر دیا ہے۔

کمیٹی نے نشاندہی کی کہ ایرانی شہروں میں سیکورٹی سروسز کی جانب سے مظاہرین کو سڑکوں پر آنے سے روکنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کے دوران 118 خواتین قیدیوں کی شناخت کی گئی۔

یاد رہے کہ 16 ستمبر 2022 کو ایرانی اخلاقی پولیس نے ناقص حجاب پہننے کے الزام میں 22 سالہ نوجوان ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کو گرفتار کیا تھا جو دوران حراست کوما میں جانے کے 3 دن بعد انتقال کر گئی تھی۔(...)

جمعہ-07 ربیع الاول 1445ہجری، 22 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16369]