تہران نے ریاض میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا

ایرانی سفارت خانہ
ایرانی سفارت خانہ
TT

تہران نے ریاض میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا

ایرانی سفارت خانہ
ایرانی سفارت خانہ

ایرانی وزارت خارجہ نے سعودی دارالحکومت ریاض میں باضابطہ طور پر ایرانی سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا ہے، یہ ایک ایسا قدم ہے جو چین کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے معاہدے پر عمل درآمد کی تکمیل کرتا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ایک بیان میں کہا، "(آج) بروز منگل اور (کل) بروز بدھ سرکاری طور پر ریاض میں سفارت خانہ، جدہ میں قونصلیٹ جنرل اور (او آئی سی) میں ایران کے نمائندے کا دفتر دوبارہ کھل جائے گا۔"

اسی ضمن میں، امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کل (پیر کے روز) اپنے ملک کی جانب سے ایران کے جوہری ہتھیار کے حصول کو مسترد کرنے کا اعادہ کیا، اور اس بات پر زور دیا کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے پاس اسے حاصل کرنے کے لیے "تمام آپشنز میز پر موجود ہیں۔" اسی طرح انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایرانی حکومت اسرائیل کے لیے "سب سے بڑا خطرہ" ہے۔

بلنکن، جو آنے والے چند گھنٹوں میں سعودی عرب جا رہے ہیں، نے واشنگٹن میں اسرائیلی-امریکن پبلک افیئرز کمیٹی (اے آئی پی اے سی) کے 2023 پالیسی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اسرائیل کی سلامتی کے لیے امریکہ کے وعدوں پر قائم ہونے کا اعادہ کیا، اور اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک تہران کے ساتھ "متوازی اقتصادی دباؤ اور ڈیٹرنس ڈپلومیسی کے فروغ" کو جاری رکھے گا۔ (...)

منگل - 17 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 06 جون 2023ء شمارہ نمبر [16261]



ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
TT

ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گزشتہ روز انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس سے آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گئے۔ انقرہ سے ترک اور تہران سے ایرانی فریق نے بیک وقت رئیسی کے انقرہ کے دورے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے اسے کافی اہمیت دی گئی تھی۔

اردگان نے 11 نومبر کو ریاض عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپسی کے دوران اپنے ہمراہ آنے والے ترک صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے ایرانی ہم منصب رواں ماہ کی 28 تاریخ کو ترکی کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر مشترکہ موقف اپنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

علاوہ ازیں سفارتی ذرائع نے ان کے بارے میں نہ بتانے کی شرط پر "الشراق الاوسط" کو بتایا کہ دورہ کی اچانک معطلی ایرانی صدر کی جانب سے ترکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف محض سخت بیان بازی سے آگے بڑھے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ رئیسی ترکی پر مزید دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، کیونکہ ترکی کے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ نے انقرہ اور تہران کے درمیان اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے، اور شاید "حماس" کے موقف پر اثر انداز ہونے والے "کردار کے لیے ایک قسم کی مقابلہ بازی" ہے، جس کی بنیاد پر جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز ہی میں 10 تھائی یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بیانات دیئے گئے۔ جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تصدیق کی کہ تھائی حکام کی درخواست پر تہران نے ان کی رہائی میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ لیکن "حماس" نے اعلان کیا کہ تھائی یرغمالیوں کی رہائی اردگان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔

بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]