سلیمانی کی برسی کے موقع پر ان کے مقبرہ کے قریب دو بم دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک

حکام کا اسرائیل پر الزام... اور خامنہ ای کی "سخت جواب" دینے کی دھمکی

کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)
کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)
TT

سلیمانی کی برسی کے موقع پر ان کے مقبرہ کے قریب دو بم دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک

کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)
کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)

ایرانی سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کل بدھ کے روز جنوبی ایران کے شہر کرمان کے قبرستان کے قریب دو بم دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں، جو کہ "پاسداران انقلاب" کے غیر ملکی آپریشنز کے سربراہ قاسم سلیمانی کی 2020 میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہونے والی ہلاکت کی برسی کے موقع پر ہوئے۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اطلاع دی ہے کہ ملک کے جنوب مشرقی شہر کرمان میں منعقدہ برسی کی تقریب کے دوران پہلا دھماکہ ہوا اور پھر 10 منٹ کے وقفے کے بعد دوسرا دھماکہ ہوا، ان دونوں دھماکوں میں کم از سے 103 افراد ہلاک اور 171 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

کرمان شہر میں  "ایمرجنسی آرگنائزیشن" کے سربراہ شہاب صالحی نے ہلاکتوں کے بارے میں کہا کہ "یہ دو بم دھماکوں کی وجہ سے ہوئیں۔" کرمان کے میئر نے بتایا کہ دونوں دھماکے 10 منٹ کے وقفے سے ہوئے۔

ایران کی سرکاری ایجنسی "ارنا (IRNA)" نے کہا: "پہلا دھماکہ سلیمانی کی قبر سے 70 میٹر کے فاصلے پر ہوا اور دوسرا اس سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہوا۔"

ایرانی حکومت نے بم دھماکوں کے متاثرین کے لیے آج جمعرات کے روز سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "ایرانی قوم کے مجرموں اور شریر دشمنوں نے ایک بار پھر تباہی مچائی ہے اور کرمان کی آبادی کی ایک بڑی تعداد کو ہلاک کر دیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "اس تباہی کا سخت جواب دیا جائے گا۔"

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ کرمان دھماکوں کے پیچھے جو ہیں ان سے بدلہ لینا "ناگزیر اور حتمی" ہے۔

رئیسی نے ایک بیان میں کہا: ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ اس بزدلانہ فعل کے مرتکب افراد جلد ہی منظر عام پر آئیں گے اور انہیں اپنے گھناؤنے فعل پر سیکورٹی فورسز اور حکومتی فورسز کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا۔" (...)

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]



محاذوں کی توسیع پر ایرانی وزیر خارجہ کا بیان: "تمام امکانات ممکن ہیں"

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان (ڈی پی اے)
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان (ڈی پی اے)
TT

محاذوں کی توسیع پر ایرانی وزیر خارجہ کا بیان: "تمام امکانات ممکن ہیں"

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان (ڈی پی اے)
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان (ڈی پی اے)

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کل جمعرات کے روز خبردار کیا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف "جنگی جرائم" کے سلسلے کے باعث باقی محوروں سے جواب حاصل کرے گا۔

عبداللہیان نے ایک سرکاری ترجمہ کے ذریعے مزید کہا کہ "جنگ کے چند ہی دنوں میں ہزاروں فلسطینیوں کا بے گھر ہونا اور ان سے پانی اور بجلی منقطع کرنا ایک جنگی جرم ہے۔" جمعرات کی شام بیروت پہنچنے پر ایرانی وزیر نے تصدیق کی کہ تہران فلسطینی مزاحمت کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ وہ کل لبنانی حکام کے ساتھ غزہ میں ہونے والی پیش رفت پر بات چیت کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ "ہم بیروت میں اس لیے ہیں تاکہ اعلان کریں کہ اسلامی حکومتیں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے جرائم کے تسلسل کو قبول نہیں کرتیں۔"

عبداللہیان سے جب کچھ مغربی ذمہ داروں نے اسرائیل کے خلاف دوسرے محاذ کھولنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے مزید کہا کہ، "تمام امکانات ممکن ہیں۔"

جمعہ-28 ربیع الاول 1445ہجری، 13 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16390]