یوکرین "پیٹریاٹ" سسٹم کے ذریعے روس کے "کینزال" میزائل کو مار گرانے کی تصدیق کر رہا ہے

"پیٹریاٹ" میزائل، جس کے بارے میں کیف کا کہنا ہے کہ اس نے روسی "کینزال" میزائل کو مار گرایا (اے پی)
"پیٹریاٹ" میزائل، جس کے بارے میں کیف کا کہنا ہے کہ اس نے روسی "کینزال" میزائل کو مار گرایا (اے پی)
TT

یوکرین "پیٹریاٹ" سسٹم کے ذریعے روس کے "کینزال" میزائل کو مار گرانے کی تصدیق کر رہا ہے

"پیٹریاٹ" میزائل، جس کے بارے میں کیف کا کہنا ہے کہ اس نے روسی "کینزال" میزائل کو مار گرایا (اے پی)
"پیٹریاٹ" میزائل، جس کے بارے میں کیف کا کہنا ہے کہ اس نے روسی "کینزال" میزائل کو مار گرایا (اے پی)

اگر شواہد درست ہیں تو ایک "تاریخی واقعے" کے ضمن میں یوکرین نے اعلان کیا ہے کہ اسے امریکہ سے گذشتہ ماہ حاصل ہونے والے فضائی دفاعی سسٹم "پیٹریاٹ" نے ایک "کینزال" میزائل، جسے روسی زبان میں "خنجر" کہتے ہیں، کو کامیابی سے مار گرایا ہے۔

روسی میزائل ان ہتھیاروں کے گروپ میں شامل تھا جس کا 2018 میں روسی صدر نے فخریہ اعلان کیا تھا، کہ یہ میزائل "ناقابل تسخیر" ہے اور یہ اپنی تیز رفتاری کی وجہ سے دفاع کے تمام مغربی ذرائع سے بچنے کے قابل ہے، جس کی رفتار کا اندازہ ماسکو نے 12 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ لگایا تھا۔

کل (ہفتہ کے روز) یوکرین کی فضائیہ نے تصدیق کی کہ اس نے روس کے ہتھیاروں میں سب سے جدید میزائل کو روکنے کے لیے "پیٹریاٹ" سسٹم کا استعمال کیا، جو اس ہفتے پہلی بار کیف کے اوپر سے گزر رہا تھا۔ (...)



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]