لیبرمین نے گانٹز اور لیپڈ سے حکومت کے ساتھ بات چیت ختم کرنے کا مطالبہ کیا

لیبرمین نے گانٹز اور لیپڈ سے حکومت کے ساتھ بات چیت ختم کرنے کا مطالبہ کیا
TT

لیبرمین نے گانٹز اور لیپڈ سے حکومت کے ساتھ بات چیت ختم کرنے کا مطالبہ کیا

لیبرمین نے گانٹز اور لیپڈ سے حکومت کے ساتھ بات چیت ختم کرنے کا مطالبہ کیا

روسی یہودیوں کی پارٹی "یسرائیل بیتینو" کے سربراہ ایویگڈور لیبرمین نے اسرائیلی حزب اختلاف میں اپنے اتحادی "یش عتید" پارٹی کے سربراہ یائر لیپڈ اور "آفیشل کیمپ" پارٹی کے سربراہ بینی گانٹز کو متوجہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ "عدالتی اصلاحات کے منصوبے" پر بات چیت سے دستبردار ہو جائیں اور اپنی کوششوں کو ایسی حکومت کو گرانے کی جنگ پر مرکوز رکھیں "جو اپنے کرپٹ لیڈروں کے مفادات کی تسکین کے لیے اسرائیل کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔"

لیبرمین نے کہا کہ "وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو صرف عام بجٹ کے منطور کرنے تک مہلت حاصل کرنا چاہتے ہیں، جس کے بعد وہ دوبارہ اس منصوبے پر مکمل عمل درآمد کی طرف لوٹ آئیں گے۔ جب تک ہم اس مرحلے تک نہیں پہنچ جاتے، انہیں دفاعی فورس کے بگاڑ اور ہماری عالمی و علاقائی حیثیت کے بگاڑ کی پرواہ نہیں ہے، ایسی صورتحال میں حکومت کے ساتھ بات چیت کو جاری رکھنا نیتن یاہو کی تقویت کا باعث بنے گا۔ چنانچہ میں ان دونوں رہنماؤں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر حکومت کے ساتھ مذاکرات بند کریں۔"

لیبرمین نے مزید کہا کہ، "گانٹز اور لیپڈ غلطی پر ہیں۔ کیونکہ شروع سے ہی یہ بات واضح تھی کہ یہ کوئی مذاکرات نہیں بلکہ الزامات کا کھیل ہے، اور درحقیقت اس معاملے میں ان کی شرکت نیتن یاہو کو ایک مکمل طور پر غیر قانونی اقدام کو قانونی حیثیت دیتی ہے۔"

لیبرمین نے زور دیا کہ نیتن یاہو اسرائیل کے اسٹریٹجک مفادات پر اثر انداز ہونے اور اس کے اتحاد کو خطرے میں ڈالنے والے بحرانوں کے تسلسل میں اپنی حکومت کی قیادت کر رہے ہیں، لہٰذا، ان کی حکومت کی عمر کو مختصر کر دینا چاہیے، تاکہ ریاست کو پہنچنے والے نقصان کو کم کیا جا سکے۔(...)

منگل - 19 شوال 1444 ہجری - 09 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16233]



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]