نیتن یاہو حکومت کے انتہا پسند ان سے "خان الاحمر" میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو انہی کے منہ پر مارنے کا مطالبہ کر رہے ہیں

نیتن یاہو حکومت کے انتہا پسند ان سے "خان الاحمر" میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو انہی کے منہ پر مارنے کا مطالبہ کر رہے ہیں
TT

نیتن یاہو حکومت کے انتہا پسند ان سے "خان الاحمر" میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو انہی کے منہ پر مارنے کا مطالبہ کر رہے ہیں

نیتن یاہو حکومت کے انتہا پسند ان سے "خان الاحمر" میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو انہی کے منہ پر مارنے کا مطالبہ کر رہے ہیں

اسرائیلی سپریم کورٹ کی جانب سے کیے گئے فیصلے کے تناظر میں دائیں بازو کی قوتوں نے درخواست کی ہے کہ وہ فلسطینی گاؤں خان الاحمر کو خالی کرنے کے اپنے سابقہ ​​حکم پر عمل درآمد کرے۔ چناچنہ حکمران اتحاد کے دائیں بازو کے متعدد وزراء اور نائبین نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے مطالبہ کیا ہے کہ اس فیصلے کو عدالت کے منہ پر "تھپڑ" رسید کرنے کے لیے استعمال کیا جائے اور فوری طور پر انخلا پر عمل درآمد کیا جائے۔

وزیر عمیحائی الیاہو نے تصدیق کی کہ عدالت نے حکومتی موقف پر اعتماد کیا، جیسا کہ قومی سلامتی کونسل کے سربراہ تساحی ہانگبی نے ججوں کے ساتھ بند اجلاس کے دوران اظہار کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ خان الاحمر کے انخلاء سے اسرائیل کو سیاسی نقصان پہنچے گا۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ عدالت نے اس فیصلے میں حکومت کو اپنا وزن دیا۔ اب یہ حکومت کے لیے واقعی ایک موقع ہے کہ وہ اس کے وزن کو ثابت کرے۔ کیونکہ جب اس نے دیکھا کہ تعلقات خراب ہونے کا خطرہ ٹل گیا ہے تو اس نے انخلاء کے منصوبے کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور دوسری جانب عدالت اس بے دخلی کو قبول کرنے کی پابند ہے اور اسرائیل کے دوست اس معاملے کو ایک عدالتی فیصلہ سمجھ کر قبول کر لیں گے۔ (...)

منگل - 19 شوال 1444 ہجری - 09 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16233]



"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
TT

"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)

فلسطینی تحریک "حماس" نے اعلان کیا ہے کہ اس نے دوسرے فلسطینی دھڑوں کے ساتھ ایک "قومی حل" پر اتفاق کیا ہے جس کی بنیاد "متحدہ حکومت" تشکیل دی جائے گی۔ تحریک نے مزید کہا کہ فلسطینی دھڑوں نے غزہ میں جنگ کے بعد کے اسرائیلی اور مغربی منظرناموں کو مسترد کرنے کا اظہار کیا۔

تحریک نے کل جمعرات کے روز ایک بیان میں وضاحت کی کہ اس نے اور دیگر دھڑوں، یعنی: "جہاد اسلامی تحریک"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ - جنرل کمانڈ" اور "ڈیموکریٹک فرنٹ"، نے کئی تجاویز پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس میں "گزشتہ قومی مذاکرات میں طے پانے والے امور پر عمل درآمد کے لیے ایک جامع قومی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں بلا استثنیٰ تمام فریق شامل ہوں۔

دھڑوں نے تمام اطراف کی شرکت کے ساتھ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات میں مکمل متناسب نمائندگی کے نظام کے تحت عام انتخابات (صدارتی، قانون ساز کمیٹی اور قومی اسمبلی) کے ذریعے فلسطینی سیاسی نظام کو جمہوری بنیادوں پر استوار اور مضبوط کرنے پر بھی اتفاق کیا، تاکہ قومی اتحاد اور شراکت کی بنیادوں اور اصولوں پر اندرونی تعلقات کو از سر نو استوار کیا جا سکے۔"

پانچ فلسطینی دھڑوں نے بیروت میں ایک اجلاس منعقد کیا، جس میں زور دیا گیا کہ "سب قیدیوں کے بدلے سب قیدی کے معاہدے کے لیے حتمی جنگ بندی اور صہیونی جارحیت کی تمام کاروائیوں کو ختم کرنے اور غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے انخلاء کو اس معاہدے کی شرط قرار دیا جائے۔"

توقع ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن خطے میں ایک نئے دورے کا آغاز کریں گے، جو جنگ شروع ہونے کے بعد ان کا چوتھا دورہ ہوگا۔ جبکہ مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششیں جاری ہیں تاکہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک رسائی ممکن ہو سکے۔ (...)

جمعہ-16 جمادى الآخر 1445 ہجری، 29 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16467]