دنیا ایک نئے کثیر جہتی نظام کی منتظر

سات بڑے صنعتی ممالک کے جھنڈوں کی تصویر (رائٹرز)
سات بڑے صنعتی ممالک کے جھنڈوں کی تصویر (رائٹرز)
TT

دنیا ایک نئے کثیر جہتی نظام کی منتظر

سات بڑے صنعتی ممالک کے جھنڈوں کی تصویر (رائٹرز)
سات بڑے صنعتی ممالک کے جھنڈوں کی تصویر (رائٹرز)

چین ، روس، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے مابین اسٹریٹجک اہمیت کے حامل دیگر ممالک کی حکومتوں اور ان کی عوام کے دل و دماغ پر چھانے کی کوششوں میں شدت کے ساتھ آج دنیا اثر و رسوخ کی جدوجہد کے ایک نئے دور کے دہانے پر کھڑی ہے۔

توقع کی جا رہی ہے کہ مسابقتی طاقتوں پر مشتمل کثیر قطبی عالمی نظام کے خدوخال آنے والے مہینوں میں اعلیٰ سطحی اجلاسوں کے سلسلے کے ذریعے ظاہر ہوں گے، اور اس کا آغاز آج 19 مئی بروز جمعہ جاپان میں سات بڑے صنعتی ممالک کے گروپ کے سالانہ سربراہی اجلاس سے ہو رہا ہے۔

"بلومبرگ" کی طرف سے شائع کردہ ایک تجزیہ جسے ایجنسی نے باخبر ذرائع اور دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سات بڑے صنعتی ممالک کے گروپ کے رہنما اور یورپی یونین مختلف ممالک کے منتخب گروپ کو متوجہ کرنے کا منصوبہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جسے انہوں نے روس اور چین دونوں کے ساتھ عالمی "پیشکشوں کی جنگ" کا نام دیا ہے۔ مغربی ممالک کی اس حکمت عملی میں "وسطی خطے کے ممالک"، جسے برازیل، ویتنام، جنوبی افریقہ اور قازقستان، شام ہیں۔ (...)

جمعہ - 29 شوال 1444 ہجری - 19 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16243]



واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
TT

واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)

فرانسیسی پریس ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ اور 11 اتحادی ممالک نے کل بدھ کے روز حوثی باغیوں پر زور دیا کہ وہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر "فوری طور پر اپنے غیر قانونی حملے بند کر دیں"، ورنہ اس کے "نتائج بھگتنے" کے لیے تیار رہیں۔

بین الاقوامی اتحاد نے اپنے بیان میں کہا: "اگر حوثیوں نے زندگیوں، عالمی معیشت اور خطے کی بنیادی آبی گزرگاہوں سے سامان کی آزادانہ نقل و حرکت کو خطرے میں ڈالتے رہے تو انہیں اس کے نتائج کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "جان بوجھ کر سویلین بحری جہازوں اور نیول فورسز کے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا کہ "عالمی تجارت کے لیے دنیا کی اہم ترین آبی گزرگاہوں پر تجارتی جہازوں سمیت دیگر بحری جہازوں پر حملے آزادانہ سمندری نقل و حرکت کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔"

بیان میں حوثیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ "ان غیر قانونی حملوں کو فوری طور پر روکیں اور بحری جہازوں کے غیر قانونی زیر حراست عملے کو چھوڑ دیں۔" (...)

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]