ایرانی جوہری مقامات کی نگرانی کے لیے آلات کی دوبارہ تنصیب کی جا رہی ہے: بین الاقوامی جوہری توانائی کی ایجنسی

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کا ویانا میں واقع اس کے ہیڈکوارٹر میں لوگو (آرکائیو - رائٹرز)
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کا ویانا میں واقع اس کے ہیڈکوارٹر میں لوگو (آرکائیو - رائٹرز)
TT

ایرانی جوہری مقامات کی نگرانی کے لیے آلات کی دوبارہ تنصیب کی جا رہی ہے: بین الاقوامی جوہری توانائی کی ایجنسی

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کا ویانا میں واقع اس کے ہیڈکوارٹر میں لوگو (آرکائیو - رائٹرز)
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کا ویانا میں واقع اس کے ہیڈکوارٹر میں لوگو (آرکائیو - رائٹرز)

بین الاقوامی جوہری توانائی کی ایجنسی نے کہا ہے کہ ایران نے کچھ نگران آلات دوبارہ نصب کر دیئے ہیں جو کہ دراصل بڑی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت موجود تھے، لیکن پھر ایران نے گذشتہ سال انہیں ہٹانے کا حکم دیا تھا۔"رائٹرز" کے مطابق، "اقوام متحدہ" کی ایجنسی کے ڈائریکٹر رافیل گروسی نے دو الگ الگ رپورٹس میں کہا ہے کہ مہینوں پہلے اعلان کیے گئے مزید مانیٹرنگ آلات کی تنصیب کے مسائل کے حل کے لیے ایجنسی "ایران کے جواب کا انتظار کر رہی ہے۔"نگرانی کے آلات میں اصفہان کے ایک مقام پر کیمرے لگانا بھی شامل تھے، جہاں سینٹری فیوج کے پرزے تیار کیے جاتے ہیں اس کے علاوہ دو اعلان کردہ افزودگی کی سہولیات پر نگرانی کرنا بھی شامل تھا، جیسا کہ بین الاقوامی ایجنسی کے رکن ممالک کے نام دو خفیہ رپورٹس میں کہا گیا ہے۔ (۔۔۔)

جمعرات 12 ذوالقعدہ 1444 ہجری- 01 جون 2023ء شمارہ نمبر (16256)



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]