صومالیہ کی "الشباب" تحریک کے حملوں کی علاقائی توسیع کے کیا اثرات ہیں؟

2015 میں گاریسا یونیورسٹی پر حملے کے بعد کینیا کی پولیس (اے ایف پی)
2015 میں گاریسا یونیورسٹی پر حملے کے بعد کینیا کی پولیس (اے ایف پی)
TT

صومالیہ کی "الشباب" تحریک کے حملوں کی علاقائی توسیع کے کیا اثرات ہیں؟

2015 میں گاریسا یونیورسٹی پر حملے کے بعد کینیا کی پولیس (اے ایف پی)
2015 میں گاریسا یونیورسٹی پر حملے کے بعد کینیا کی پولیس (اے ایف پی)

تحریک "الشباب" کے صومالیہ سے باہر دو پڑوسی ممالک ایتھوپیہ اور کینیا میں دہشت گردانہ حملوں میں توسیع کے اثرات کے بارے میں سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اور ماہرین کا خیال ہے کہ یہ تحریک "ایک وجودی مخمصے سے گزر رہی ہے اور صومالیہ سے باہر اس کے حملے، اپنی موجودگی کو ظاہر اور ثابت کرنے کی کوشش ہو سکتے ہیں۔"

کینیا کی پولیس نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ اس کے 9 ارکان کو ان کی کار پر ایک دھماکہ خیز ڈیوائس کے ذریعے حملے میں مار دیا گیا ہے، جس کے بارے میں شبہ  ہے کہ اسے صومالیہ کی تحریک "الشباب" کی جانب سے کیا گیا ہے۔ جب کہ یہ حملہ منگل کے روز صومالیہ کی سرحد پر واقع مشرقی کینیا کے صوبہ گاریسا میں ہوا۔ علاقے کے گورنر جان اوٹینو نے کہا کہ: "(الشباب تحریک) اب سیکورٹی فورسز اور سیاحوں کی گاڑیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔"

یاد رہے کہ یہ تحریک اکثر کینیا پر اس کی افواج کو واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے حملے کرتی ہے، جو افریقی یونین کی طرف سے تعینات "امن کی حفاظت" کرنے والی فورسز کا حصہ ہے۔ جب کہ کینیا کی فوج نے تحریک کے خلاف لڑنے کے لیے 2011 میں صومالیہ میں مداخلت کی اور پھر 2012 میں اس کی فوج صومالیہ میں افریقی یونین کی طرف سے تعینات امن فورسز میں شامل ہو گئی۔

چنانچہ کینیا 2011 کے بعد سے بہت سے خونریز حملوں کا نشانہ رہا ہے جن کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ تحریک نے کیا تھا، جن میں سرفہرست نیروبی کے "ویسٹ گیٹ" شاپنگ سینٹر پر 2013 میں کیا گیا حملہ ہے، جس میں 67 افراد ہلاک ہوئے، اس کے بعد 2015 میں میں گاریسا یونیورسٹی پر حملہ، جس میں 148 افراد ہلاک ہوئے اور پھر 2019 میں "دوسیٹ" ہوٹل کمپلیکس پر حملہ شامل ہے، جس میں 21 افراد ہلاک ہوئے تھے۔(...)

جمعہ - 27 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 16 جون 2023ء شمارہ نمبر [16271 ]

 



ایک ملین بے گھر افراد رفح پہنچ چکے ہیں: اقوام متحدہ

بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
TT

ایک ملین بے گھر افراد رفح پہنچ چکے ہیں: اقوام متحدہ

بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیلی بمباری کے آغاز کے بعد سے غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں پہنچنے والے بے گھر افراد کی تعداد تقریباً ایک ملین تک پہنچ چکی ہے۔

اقوام متحدہ نے آج جمعرات کے روز اپنی یومیہ انسانی رپورٹ میں مزید کہا کہ "خان یونس اور دیر البلح میں دشمنانہ کاروائیوں میں شدت آنے اور اسرائیلی فوج کی طرف سے انخلاء کے احکامات کے بعد اب رفح گورنریٹ بے گھر ہونے والوں کے لیے بنیادی پناہ گاہ بن چکا ہے، جہاں ایک ملین سے زیادہ لوگ انتہائی گنجان آباد علاقے میں رہ رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا (UNRWA)" کے مطابق 2023 کے آخر تک غزہ میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً 1.9 ملین ہے، جو اس پٹی کی کل آبادی کا تقریباً 85 فیصد ہے۔ ان میں سے کچھ ایسے بھی لوگ شامل ہیں جو متعدد بار بے گھر ہوئے ہیں، کیونکہ اہل خانہ کی حفاظت کی تلاش میں یہ لوگ پٹی میں بار بار نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوتے رہے ہیں۔

غزہ کی پٹی کے پانچوں گورنریٹس میں "اونروا (UNRWA)" کی 155 عمارتوں میں تقریباً 1.4 ملین بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے اس بات کی تصدیق کی کہ غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ کمیشن نے اپنے جاری بیان میں کہا: "ہم کہیں بھی محفوظ ہونے کی بات نہیں کر سکتے کیونکہ لوگ سڑکوں پر کھلے آسمان تلے سو رہے ہیں اور ان میں سے کچھ انخلاء کے احکامات پر عمل کرنے کے بھی قابل بھی تھے۔"

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]