سوڈان کے لیے تقریباً 1.5 بلین ڈالر کی امداد فراہم کرنے کے وعدے

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس (رائٹرز)
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس (رائٹرز)
TT

سوڈان کے لیے تقریباً 1.5 بلین ڈالر کی امداد فراہم کرنے کے وعدے

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس (رائٹرز)
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس (رائٹرز)

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کل پیر کے روز خبردار کیا کہ سوڈان غیر معمولی رفتار سے موت اور تباہی میں ڈوب رہا ہے۔ انہوں نے یہ بیان جنیوا میں منعقدہ ایک کانفرنس میں دیا جس کے دوران عطیہ دہندگان نے جنگ سے فرار ہونے والے سوڈانی پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے پڑوسی ممالک اور سوڈان میں انسانی بحران کے خاتمے کے لیے تقریباً 1.5 بلین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔

اس بین الاقوامی کانفرنس کے اختتام پر اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس نے کہا: "آج عطیہ دہندگان نے سوڈان اور خطے میں انسانی امداد کے لیے تقریباً 1.5 بلین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔"

دوسری جانب دو ماہ سے زائد عرصہ سے جاری اس لڑائی کے بارے میں اقوام متحدہ کو خدشہ ہے کہ یہ بحران ملک سے باہر تک پھیل جائے گا، جس سے پڑوسی افریقی ممالک کے استحکام کو خطرہ ہوگا۔

گوٹیرس نے کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ "سوڈان کا موت اور تباہی میں ڈوبنے کا پیمانہ اور رفتار غیر معمولی ہے، چنانچہ بھرپور اضافی امداد کے بغیر سوڈان تیزی سے لاقانونیت اور پورے خطے میں عدم تحفظ کی آماجگاہ بن سکتا ہے۔"(...)

 

منگل-02 ذوالحج 1444 ہجری، 20 جون 2023، شمارہ نمبر (16275)



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]