کارلوس گھوسن کا "نسان" کی جائیداد پر قبضے کرنے کا اشارہ

کارلوس گھوسن، نسان کے سابق سربراہ (رائٹرز)
کارلوس گھوسن، نسان کے سابق سربراہ (رائٹرز)
TT

کارلوس گھوسن کا "نسان" کی جائیداد پر قبضے کرنے کا اشارہ

کارلوس گھوسن، نسان کے سابق سربراہ (رائٹرز)
کارلوس گھوسن، نسان کے سابق سربراہ (رائٹرز)

"نسان" کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے سابق چیئرمین کارلوس گھوسن نے "جاپان میں اپنی گرفتاری کے نتیجے میں ہونے والے اخلاقی اور جسمانی استحصال کی تلافی کے لیے" کمپنی پر مقدمہ دائر کرنے میں اپنی سنجیدگی کی تصدیق کرتے ہوئے لبنان اور دنیا میں کمپنی کی جائیداد ضبط کرنے کی کوشش کی جانب کا اشارہ کیا۔

"الشرق الاوسط" کے ساتھ ایک انٹرویو میں گھوسن نے "اپنے لیے مقامی سیاسی حمایت" کے وجود کا انکار کیا، انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خلاف ایک سازش کی گئی تھی جو ان کی گرفتاری سے ایک سال قبل تیار کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا: "جب مجھے گرفتار کیا گیا تو مجھ سے سب کچھ چھین لیا گیا تھا، اور ان کا خیال تھا کہ وہ مجھے برسوں تک قید رکھیں گے اور میں اپنی عمر اور مقدمے کی طویل مدت کی وجہ سے جاپان نہیں چھوڑ سکوں گا۔ لیکن حیرت کی بات یہ تھی کہ کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ میں جاپان سے نکل سکوں گا اور جاپانیوں کے یہ وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ میں وہاں سے نکل جاؤں گا اور ان  کی طرف سے بیان کی گئی کہانی سے مختلف جو کچھ ہوا اس کے بارے میں حقیقت بتا دوں گا۔

گھوسن نے مقدمہ دائر کرنے کے لیے لبنان کا انتخاب کرنے کا جواز یہ پیش کیا اور ان کے پاس دو اختیار تھے، لبنانی عدلیہ یا جاپانی عدلیہ۔ میں نے لبنان کا انتخاب کیا "کیونکہ جرم اور ملک کے درمیان رشتہ ہونا ضروری ہے، اور یہ دونوں ممالک جاپان اور لبنان ہیں، اس لیے میں نے لبنان کا انتخاب کیا۔" انہوں نے مزید کہا، "اگر ممکن ہوتا تو میں امریکہ میں مقدمہ دائر کرنے کو ترجیح دیتا اور میں 10 بلین ڈالر کا مطالبہ کرتا، کیونکہ امریکہ میں ایسا نہیں ہوتا اور امریکہ میں کوئی بھی دوسرے شخص کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کر سکتا۔ انہوں نے جاری رکھتے ہوئے کہا: "ایک بلین ڈالر نسان کو متاثر نہیں کرتے … لیکن 10 بلین ڈالر اس پر اثر انداز ہوتے ہیں۔" (...)

جمعہ - 05 ذی الحج 1444 ہجری - 23 جون 2023ء شمارہ نمبر [16278]



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]