نیٹو کا ایران کے جوہری پروگرام میں اضافے پر تشویش کا اظہار

امریکی صدر جو بائیڈن، جرمن چانسلر اولاف شولز، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ یادگاری تصویر لینے کی تیاری کر رہے ہیں (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن، جرمن چانسلر اولاف شولز، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ یادگاری تصویر لینے کی تیاری کر رہے ہیں (ای پی اے)
TT

نیٹو کا ایران کے جوہری پروگرام میں اضافے پر تشویش کا اظہار

امریکی صدر جو بائیڈن، جرمن چانسلر اولاف شولز، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ یادگاری تصویر لینے کی تیاری کر رہے ہیں (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن، جرمن چانسلر اولاف شولز، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ یادگاری تصویر لینے کی تیاری کر رہے ہیں (ای پی اے)

کل منگل کے روز نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے سربراہی اجلاس میں ایران کے اپنے جوہری پروگرام میں "اضافے" پر "شدید تشویش" کا اظہار کیا اور تہران پر زور دیا کہ وہ اپنی جوہری ذمہ داریاں پوری کرے اور بیلسٹک میزائل کی تمام سرگرمیاں بند کرے۔

لیتھوانیا میں نیٹو سربراہی اجلاس کے جاری بیان میں کہا گیا کہ: "ہم اپنے واضح عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار تیار نہیں کرنے دیا جائے گا۔ ہمیں ابھی بھی ایران کے جوہری پروگرام میں اضافے پر گہری تشویش ہے اور ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت حفاظتی اتفاق سے متعلق اپنی قانونی ذمہ داریاں پورا کرے۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "بین الاقوامی جوہری توانائی کی ایجنسی (IAEA(کو ایران کے جوہری پروگرام کے پرامن ہونے پر اعتماد کے لیے ضروری ہے کہ ایران کی جانب سے ان ذمہ داریوں اور وعدوں کو پورا کیا جائے، اسی طرح ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تمام بیلسٹک میزائل سرگرمیاں بند کرے، جو کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی شمار ہوتی ہیں۔"

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق نیٹو نے اپنے جاری بیان میں کہا: "ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بحری جہازوں پر قبضہ کرنے سمیت عدم استحکام پیدا کرنے والے تمام اقدامات سے باز رہے اور علاقائی استحکام اور امن کے فروغ میں تعمیری کردار ادا کرے۔"(...)

بدھ-24 ذوالحج 1444 ہجری، 12 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16297]



امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اعلان کیا کہ انہوں نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلانٹ سے "حماس" کے بعد غزہ کے مستقبل اور دو ریاستی حل سے متعلق امریکی مطالبے پر تبادلہ خیال کیا، "کیونکہ فلسطینیوں کو بھی مشترکہ سلامتی میں رہنے کا حق ہے۔"

آسٹن نے گزشتہ روز تل ابیب میں گیلانٹ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے غزہ میں فوجی آپریشن کو مزید درستگی اور کم سے لم انسانی جانی نقصان کے ساتھ مکمل کرنے پر بھی بات کی۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کو کوئی مخصوص وقت نہیں بتا رہا ہے، لیکن غزہ میں شہریوں کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیتا ہے، "کیونکہ یہ ایک اخلاقی فرض ہے،" اور مغربی کنارے میں تشدد میں اضافے کو مسترد کرتا ہے۔

دوسری جانب، آسٹن نے اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن خطے میں تنازعات کو پھیلتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا۔ انہوں نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حوثی باغیوں کے حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے میں ان خطرات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ انہوں نے اس سلسلے میں خطے کے وزراء کے ساتھ آج منگل کے روز ایک ورچوئل وزارتی اجلاس کے انعقاد کا اعلان کیا۔(...)

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]