ہم قرآن کریم کی توہین کے معاملے کو اہتمام کے ساتھ دیکھ رہے ہیں: ڈنمارک کے وزیر خارجہ

ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن (اسلامی تعاون)
ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن (اسلامی تعاون)
TT

ہم قرآن کریم کی توہین کے معاملے کو اہتمام کے ساتھ دیکھ رہے ہیں: ڈنمارک کے وزیر خارجہ

ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن (اسلامی تعاون)
ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن (اسلامی تعاون)

ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن نے اتوار کے روز یقین دہانی کی کہ ان کا ملک قرآن کریم کی توہین کے معاملے کو اہتمام کے ساتھ دیکھ رہا ہے۔

یہ بات اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ کی طرف سے کی گئی ایک فون کال کے دوران سامنے آئی۔ جس میں انہوں نے ڈنمارک کے وزیر کو آزادی اظہار کے نام پر قرآن کریم اور اسلامی مقدسات کی توہین کے بار بار ہونے والے واقعات پر تنظیم کے رکن ممالک کی تشویش سے آگاہ کیا۔

طہٰ نے ڈنمارک کے حکام سے دوبارہ مطالبہ کیا کہ وہ بار بار اس طرح کی توہین آمیز کاروائیوں کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کے لیے کام کریں۔ علاقہ ازیں انھیں اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے استثنائی اجلاس کے بارے میں بھی آگاہ کیا جو اس مسئلہ کا جائزہ لینے کے لیے پیر کے روز منعقد کیا گیا۔

راسموسن نے یاد دہانی کی کہ ان کے ملک کی حکومت ان کاروائیوں کو مسترد کرتی ہے اور ان کی مذمت کرتی ہے، کیونکہ وہ اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات برقرار رکھنے کی خواہش مند ہے۔

 

پیر 13 محرم الحرام 1445 ہجری - 31 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16316]



"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
TT

"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)

فلسطینی تحریک "حماس" نے اعلان کیا ہے کہ اس نے دوسرے فلسطینی دھڑوں کے ساتھ ایک "قومی حل" پر اتفاق کیا ہے جس کی بنیاد "متحدہ حکومت" تشکیل دی جائے گی۔ تحریک نے مزید کہا کہ فلسطینی دھڑوں نے غزہ میں جنگ کے بعد کے اسرائیلی اور مغربی منظرناموں کو مسترد کرنے کا اظہار کیا۔

تحریک نے کل جمعرات کے روز ایک بیان میں وضاحت کی کہ اس نے اور دیگر دھڑوں، یعنی: "جہاد اسلامی تحریک"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ - جنرل کمانڈ" اور "ڈیموکریٹک فرنٹ"، نے کئی تجاویز پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس میں "گزشتہ قومی مذاکرات میں طے پانے والے امور پر عمل درآمد کے لیے ایک جامع قومی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں بلا استثنیٰ تمام فریق شامل ہوں۔

دھڑوں نے تمام اطراف کی شرکت کے ساتھ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات میں مکمل متناسب نمائندگی کے نظام کے تحت عام انتخابات (صدارتی، قانون ساز کمیٹی اور قومی اسمبلی) کے ذریعے فلسطینی سیاسی نظام کو جمہوری بنیادوں پر استوار اور مضبوط کرنے پر بھی اتفاق کیا، تاکہ قومی اتحاد اور شراکت کی بنیادوں اور اصولوں پر اندرونی تعلقات کو از سر نو استوار کیا جا سکے۔"

پانچ فلسطینی دھڑوں نے بیروت میں ایک اجلاس منعقد کیا، جس میں زور دیا گیا کہ "سب قیدیوں کے بدلے سب قیدی کے معاہدے کے لیے حتمی جنگ بندی اور صہیونی جارحیت کی تمام کاروائیوں کو ختم کرنے اور غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے انخلاء کو اس معاہدے کی شرط قرار دیا جائے۔"

توقع ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن خطے میں ایک نئے دورے کا آغاز کریں گے، جو جنگ شروع ہونے کے بعد ان کا چوتھا دورہ ہوگا۔ جبکہ مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششیں جاری ہیں تاکہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک رسائی ممکن ہو سکے۔ (...)

جمعہ-16 جمادى الآخر 1445 ہجری، 29 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16467]