جن ممالک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی ہے ان کے خلاف اسلامی اقدامات

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)
TT

جن ممالک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی ہے ان کے خلاف اسلامی اقدامات

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)

اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک نے وہ ممالک، جن میں "سویڈن اور ڈنمارک" کی ریاستیں بھی شامل ہیں، جہاں قرآن کریم کے نسخون کی بے حرمتی کرنے اور انہیں نذر آتش کیے جانے کے واقعات ہوئے ہیں، ان کے ساتھ اپنے تعلقات پر مناسب غور کرنے اور سیاسی سطح پر جو بھی فیصلے اور اقدامات ضروری سمجھیں وہ لینے کا عندیہ دیا ہے، "جس میں سویڈن اور ڈنمارک میں تعینات اپنے سفیروں کو مشاورت کے لیے بلانا بھی شامل ہے۔"

جاری بیان میں اقتصادی، ثقافتی اور دیگر سطحوں پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تاکہ قرآن پاک اور اسلامی علامتوں کی بے حرمتی کے بار بار ہونے والے واقعات کو مسترد کرنے کا اظہار کیا جا سکے۔ علاوہ ازیں بیان میں اس جرم کی مذمت کے تناظر میں رکن ممالک کے سویڈن اور ڈنمارک کے ساتھ اپنے تعلقات میں لیے گئے اقدامات کو سراہا ہے۔

یہ سخت یقین دہانی سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن کی بے حرمتی اور اسے نذر آتش کرنے کے حوالے سے ایک خصوصی فیصلے کے تحت سامنے آئی ہے، جو پیر کے روز جدہ میں "اسلامی تعاون" کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے اختتام پر جاری کیا گیا۔

وزارتی سطح کی اس قرارداد میں اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے او آئی سی میں سویڈن کے خصوصی ایلچی کو معطل کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا، جو کہ "2 جولائی 2023 کو ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے حتمی بیان کے مطابق، اس وقت تک ہے کہ جب تک سویڈش حکام اسلامی مقدسات اور علامات کی توہین کے واقعات کو جرم قرار نہ دیں اور دوبارہ ایسے اقدامات کے ہونے کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات نہیں اٹھاتے۔" (...)

منگل-14محرم الحرام 1445ہجری، 01 اگست 2023، شمارہ نمبر[16317]



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]