پانی کی کمی سے 6 ارب افراد کو خطرہ

جو کہ موسمیاتی تبدیلی، درجہ حرارت میں اضافے اور خشک سالی کے مسائل کی وجہ سے ہے

ایک پودا جو بارسلونا، اسپین کے شمال میں خشک سالی کی شکار زمین میں زندہ رہنے کی کوشش کر رہا ہے  (اے پی)
ایک پودا جو بارسلونا، اسپین کے شمال میں خشک سالی کی شکار زمین میں زندہ رہنے کی کوشش کر رہا ہے  (اے پی)
TT

پانی کی کمی سے 6 ارب افراد کو خطرہ

ایک پودا جو بارسلونا، اسپین کے شمال میں خشک سالی کی شکار زمین میں زندہ رہنے کی کوشش کر رہا ہے  (اے پی)
ایک پودا جو بارسلونا، اسپین کے شمال میں خشک سالی کی شکار زمین میں زندہ رہنے کی کوشش کر رہا ہے  (اے پی)

2050 تک دنیا کے تقریباً 6 ارب افراد کو صاف پانی کی کمی کا خطرہ ہے، جس میں خاص طور پر جنوبی صحارا اور مشرق وسطیٰ کے خطے کو پانی کی شدید کمی کا سامنا ہوگا اور اس کے ساتھ ساتھ یورپی ممالک جیسے اٹلی، اسپین اور بیلجیم کو بھی بڑی حد تک پانی کے خطرات کا سامنا ہوگا۔

آبادی میں اضافے، اقتصادی ترقی میں وسائل کا بے دریغ استعمال اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے وسیع پیمانے پر خشک سالی کے سبب پانی کی فراہمی اور طلب کی صورتحال میں مزید خرابی کی توقع کی جا رہی ہے، چنانچہ یہ وہ تمام فائلیں ہیں جو "الشرق الاوسط" آج ایک وسیع خصوصی تحقیق میں پیش کرنے جا رہا ہے۔

"ورلڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ" کی طرف سے حال ہی میں جاری کردہ پانی کی کمی کے خطرے کی تشخیص پر جاری ایک رپورٹ کے مطابق، پانی کا سخت بحران بہت سے ممالک پر بھاری پڑتا جا رہا ہے۔ نئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 25 ممالک، جو کہ دنیا کی آبادی کا ایک چوتھائی ہیں، اس وقت پانی کے ہر سال بڑھتے ہوئے دباؤ کا شکار ہیں۔ خیال رہے کہ پانی کے نایاب ہونے یا کمی کو پانی کی مقدار یا اس کے معیار میں کمی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ گزشتہ دہائی کے دوران، عالمی سطح پر پانی کے استعمال کا تناسب آبادی میں اضافے کی شرح سے دوگنا رہا ہے۔

آج دنیا کی تقریباً دو تہائی آبادی سال میں کم از کم ایک بار پانی کی شدید قلت کا سامنا کرتی ہے اور 2.3 بلین افراد پانی کی قلت کے شکار ممالک میں بستے ہیں، جب کہ دو ارب لوگ، جو دنیا کی 26 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں، پینے کے صاف پانی کی سہولت سے محروم ہیں۔(...)

 

اتوار-16 ربیع الاول 1445ہجری، 01 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16378]



امریکہ بحیرہ احمر کے ذریعے تجارت کے تحفظ کے لیے ایک کثیر القومی آپریشن شروع کر رہا ہے

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)
TT

امریکہ بحیرہ احمر کے ذریعے تجارت کے تحفظ کے لیے ایک کثیر القومی آپریشن شروع کر رہا ہے

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)

کل پیر کے روز، امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کی طرف سے شروع کیے گئے میزائل اور ڈرون حملوں کے بعد بحیرہ احمر کے ذریعے تجارت کے تحفظ کے لیے ایک کثیر القومی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا۔

آسٹن، جو کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی بحری بیڑے کی میزبانی کرنے والے بحرین کے دورے پر ہیں، نے کہا کہ اس آپریشن میں شرکت کرنے والے ممالک میں برطانیہ، بحرین، کینیڈا، فرانس، اٹلی، ہالینڈ، ناروے، سیشلز اور اسپین شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ جنوبی بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں مشترکہ گشت کریں گے۔

آسٹن نے ایک بیان میں کہا، "یہ ایک بین الاقوامی چیلنج ہے جس کے لیے اجتماعی کارروائی کی ضرورت ہے... آج میں اسی لیے خوشحالی گارڈین آپریشن(Operation Prosperity Guardian) کے آغاز کا اعلان کر رہا ہوں، جو کہ ایک اہم کثیر القومی سیکیورٹی اقدام ہے۔"

خیال رہے کہ حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں آئل ٹینکرز، کارگو بحری جہازوں اور دیگر پر اپنے حملوں میں اضافہ کیا ہے، کیونکہ ان کا خیال ہے کہ وہ اس طرح اسرائیل پر دباؤ ڈال رہے ہیں جو غزہ کی پٹی میں تحریک "حماس" کے ساتھ جنگ کر رہا ہے۔

دوسری جانب، امریکی سینٹرل کمانڈ نے آج منگل کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ حوثیوں نے کل پیر کے روز جنوبی بحیرہ احمر میں دو تجارتی بحری جہازوں پر دو حملے کیے۔

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]