ایرانی حکام نے "حماس" کے اسرائیل پر حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کی: امریکی اخبار کا بیان

8 اکتوبر کو اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی کے ساتھ سرحد پر جمع ہوتے ہوئے (اے ایف پی) 
8 اکتوبر کو اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی کے ساتھ سرحد پر جمع ہوتے ہوئے (اے ایف پی) 
TT

ایرانی حکام نے "حماس" کے اسرائیل پر حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کی: امریکی اخبار کا بیان

8 اکتوبر کو اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی کے ساتھ سرحد پر جمع ہوتے ہوئے (اے ایف پی) 
8 اکتوبر کو اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی کے ساتھ سرحد پر جمع ہوتے ہوئے (اے ایف پی) 

امریکی اخبار "وال سٹریٹ جرنل" نے کل اتوار کے روز رپورٹ کیا کہ ایرانی سکیورٹی حکام نے تحریک "حماس" کی طرف سے ہفتے کے روز اسرائیل پر کیے گئے اچانک حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کی۔

اخبار نے "حماس" اور لبنانی "حزب اللہ" کے ذرائع سے نقل کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایرانی سیکورٹی حکام نے گزشتہ پیر کے روز بیروت میں ہونے والی ایک میٹنگ میں اسرائیل پر حملہ کرنے کی اجازت دی تھی۔ اخبار نے مزید کہا کہ ایرانی "پاسداران انقلاب" کے افسران گذشتہ اگست سے "حماس" کے ساتھ مل کر اسرائیل پر فضائی، زمینی اور سمندری حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

پیر-24 ربیع الاول 1445ہجری، 09 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16386]



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]