ایرانی حکام نے "حماس" کے اسرائیل پر حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کی: امریکی اخبار کا بیان

8 اکتوبر کو اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی کے ساتھ سرحد پر جمع ہوتے ہوئے (اے ایف پی) 
8 اکتوبر کو اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی کے ساتھ سرحد پر جمع ہوتے ہوئے (اے ایف پی) 
TT

ایرانی حکام نے "حماس" کے اسرائیل پر حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کی: امریکی اخبار کا بیان

8 اکتوبر کو اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی کے ساتھ سرحد پر جمع ہوتے ہوئے (اے ایف پی) 
8 اکتوبر کو اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی کے ساتھ سرحد پر جمع ہوتے ہوئے (اے ایف پی) 

امریکی اخبار "وال سٹریٹ جرنل" نے کل اتوار کے روز رپورٹ کیا کہ ایرانی سکیورٹی حکام نے تحریک "حماس" کی طرف سے ہفتے کے روز اسرائیل پر کیے گئے اچانک حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کی۔

اخبار نے "حماس" اور لبنانی "حزب اللہ" کے ذرائع سے نقل کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایرانی سیکورٹی حکام نے گزشتہ پیر کے روز بیروت میں ہونے والی ایک میٹنگ میں اسرائیل پر حملہ کرنے کی اجازت دی تھی۔ اخبار نے مزید کہا کہ ایرانی "پاسداران انقلاب" کے افسران گذشتہ اگست سے "حماس" کے ساتھ مل کر اسرائیل پر فضائی، زمینی اور سمندری حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

پیر-24 ربیع الاول 1445ہجری، 09 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16386]



واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
TT

واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)

فرانسیسی پریس ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ اور 11 اتحادی ممالک نے کل بدھ کے روز حوثی باغیوں پر زور دیا کہ وہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر "فوری طور پر اپنے غیر قانونی حملے بند کر دیں"، ورنہ اس کے "نتائج بھگتنے" کے لیے تیار رہیں۔

بین الاقوامی اتحاد نے اپنے بیان میں کہا: "اگر حوثیوں نے زندگیوں، عالمی معیشت اور خطے کی بنیادی آبی گزرگاہوں سے سامان کی آزادانہ نقل و حرکت کو خطرے میں ڈالتے رہے تو انہیں اس کے نتائج کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "جان بوجھ کر سویلین بحری جہازوں اور نیول فورسز کے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا کہ "عالمی تجارت کے لیے دنیا کی اہم ترین آبی گزرگاہوں پر تجارتی جہازوں سمیت دیگر بحری جہازوں پر حملے آزادانہ سمندری نقل و حرکت کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔"

بیان میں حوثیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ "ان غیر قانونی حملوں کو فوری طور پر روکیں اور بحری جہازوں کے غیر قانونی زیر حراست عملے کو چھوڑ دیں۔" (...)

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]