"حماس" امریکہ کی جانب سے طیارہ بردار بحری جہاز کی تعیناتی کو "جارحیت میں عملی شرکت" قرار دے رہی ہے

امریکی طیارہ بردار بحری جہاز "جیرالڈ فورڈ" (اے پی)
امریکی طیارہ بردار بحری جہاز "جیرالڈ فورڈ" (اے پی)
TT

"حماس" امریکہ کی جانب سے طیارہ بردار بحری جہاز کی تعیناتی کو "جارحیت میں عملی شرکت" قرار دے رہی ہے

امریکی طیارہ بردار بحری جہاز "جیرالڈ فورڈ" (اے پی)
امریکی طیارہ بردار بحری جہاز "جیرالڈ فورڈ" (اے پی)

تحریک "حماس" کے ترجمان حازم قاسم نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیل کی حمایت کے لیے خطے میں طیارہ بردار بحری جہاز بھیجنے کا امریکہ کا اعلان "ہماری عوام کے خلاف جارحیت میں حقیقی شرکت" ہے، جیسا کہ "عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" نے رپورٹ کیا ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں مزید کہا: "یہ اعلان القسام بریگیڈز کے حملے کے بعد قابض فوج کے گرے ہوئے مورال کو بحال کرنے کی کوشش ہے۔"

انہوں نے کہا: "یہ اقدامات ہماری عوام یا ان کی مزاحمت کو خوفزدہ نہیں کرسکتے، کیونکہ ہماری عوام الاقصیٰ کے طوفان نامی معرکہ میں اپنا اور اپنے مقدسا مقامات کا دفاع کرتی رہے گی۔"

امریکی سینٹرل کمانڈ نے آج کے اوائل میں اعلان کیا کہ اس نے خطے میں امریکی افواج کی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے لیے "جیرالڈ فورڈ" طیارہ بردار بحری جہازوں کو مشرقی بحیرہ روم میں منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔ جو کہ غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی روشنی میں ہے۔

سینٹرل کمانڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس نے خطے میں "F-35، F-15، F-16 اور A-10 لڑاکا طیاروں کے سکواڈرن کی تعیناتی کے لیے بھی اقدامات کیے ہیں۔" کمانڈ نے مزید کہا: "ریاست ہائے متحدہ امریکہ ضرورت پڑنے پر حفاظت کے لیے پوری دنیا میں محفوظ تیار فوجیں رکھتا ہے۔"

پیر-24 ربیع الاول 1445ہجری، 09 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16386]



امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اعلان کیا کہ انہوں نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلانٹ سے "حماس" کے بعد غزہ کے مستقبل اور دو ریاستی حل سے متعلق امریکی مطالبے پر تبادلہ خیال کیا، "کیونکہ فلسطینیوں کو بھی مشترکہ سلامتی میں رہنے کا حق ہے۔"

آسٹن نے گزشتہ روز تل ابیب میں گیلانٹ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے غزہ میں فوجی آپریشن کو مزید درستگی اور کم سے لم انسانی جانی نقصان کے ساتھ مکمل کرنے پر بھی بات کی۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کو کوئی مخصوص وقت نہیں بتا رہا ہے، لیکن غزہ میں شہریوں کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیتا ہے، "کیونکہ یہ ایک اخلاقی فرض ہے،" اور مغربی کنارے میں تشدد میں اضافے کو مسترد کرتا ہے۔

دوسری جانب، آسٹن نے اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن خطے میں تنازعات کو پھیلتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا۔ انہوں نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حوثی باغیوں کے حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے میں ان خطرات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ انہوں نے اس سلسلے میں خطے کے وزراء کے ساتھ آج منگل کے روز ایک ورچوئل وزارتی اجلاس کے انعقاد کا اعلان کیا۔(...)

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]