غزہ کی پٹی کو یومیہ 100 امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے: اقوام متحدہ

غزہ کی پٹی کے لیے انسانی امداد کے قافلے کا ایک ٹرک 18 اکتوبر 2023 کو مصر کی جانب رفح بارڈر گیٹ پر کھڑا ہے (اے پی)
غزہ کی پٹی کے لیے انسانی امداد کے قافلے کا ایک ٹرک 18 اکتوبر 2023 کو مصر کی جانب رفح بارڈر گیٹ پر کھڑا ہے (اے پی)
TT

غزہ کی پٹی کو یومیہ 100 امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے: اقوام متحدہ

غزہ کی پٹی کے لیے انسانی امداد کے قافلے کا ایک ٹرک 18 اکتوبر 2023 کو مصر کی جانب رفح بارڈر گیٹ پر کھڑا ہے (اے پی)
غزہ کی پٹی کے لیے انسانی امداد کے قافلے کا ایک ٹرک 18 اکتوبر 2023 کو مصر کی جانب رفح بارڈر گیٹ پر کھڑا ہے (اے پی)

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے وکیل برائے انسانی امور مارٹن گریفتھس نے کل بدھ کے روز "سی این این" یورپ کے ذریعے اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی کو بہت بڑی مقداد میں انسانی امداد کی ضرورت ہے، جو کہ یومیہ کی بنیاد پر 100 ٹرک ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اس کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے، جیسا کہ فرانسیسی نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے بدھ کے روز غزہ کی پٹی، جس کا اس نے سخت محاصرہ کر رکھا تھا، میں امداد جانے کی اجازت دینے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد، گریفتھس نے کہا: "ہمیں امداد پہنچانے کا عمل بڑی تعداد میں ٹرکوں کے ساتھ شروع کرنا ہوگا، اور یہ تعداد یومیہ سو ٹرکوں تک پہنچنی چاہیے، جیس کہ اس سے پہلے غزہ کے امدادی پروگرام کی صورتحال تھی۔"

دوسری جانب، امریکی صدر جو بائیڈن، جو کہ عبرانی ریاست کا دورہ کر رہے ہیں، نے تصدیق کی کہ ان کا ملک "جلد سے جلد ٹرکوں کو سرحد پار سے منتقل کرنے" کے لیے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

گریفتھس نے اطلاع دی کہ امداد کے داخلے اور اس کی تقسیم کے طریقوں کا تعین کرنے کے لیے "فریقین کے ساتھ بہت تفصیلی بات چیت" ہوئی ہے۔

 گریفتھس نے زور دیتے ہوئے کہا کہ "ہمارے پاس اس بات کی ضمانت ملنی چاہیے کہ ہم ایک پرعزم اور قابل اعتماد طریقے سے ہر روز بار بار بڑے پیمانے پر آمد و رفت کر سکیں۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس کے بعد غزہ کی پٹی میں "اونروا (UNRWA )" کے 14 ہزار ملازمین سمیت اقوام متحدہ کے ملازمین اس امداد کو تقسیم کر سکیں گے۔

انہوں نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: "دوسرا یہ کہ، ہم مکمل حفاظت کے ساتھ لوگوں تک پہنچنے کے قابل ہوں۔" انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق انسانی ہمدردی کی تنظیمیں ایسے مقامات پر امداد تقسیم کر سکتی ہے کہ جہاں لوگ خود کو محفوظ سمجھتے ہوں۔(...)

جمعرات-04 ربیع الثاني 1445ہجری، 19 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16396]



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]