اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جنگ پر بات چیت کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو ہوگا

نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر کی عمارت (اقوام متحدہ)
نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر کی عمارت (اقوام متحدہ)
TT

اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جنگ پر بات چیت کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو ہوگا

نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر کی عمارت (اقوام متحدہ)
نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر کی عمارت (اقوام متحدہ)

اسرائیل اور تحریک "حماس" کے درمیان جنگ پر تبادلہ خیال کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو ہوگا، جیسا کہ اسمبلی کے صدر نے رکن ممالک کے نام ایک پیغام میں اس کا اعلان کیا ہے۔

اگرچہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس تنازعے سے متعلق کسی قرارداد پر اتفاق کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی، لیکن کئی ممالک، خاص طور پر عرب گروپ کی جانب سے اردن، اور اس کے علاوہ روس، شام، بنگلہ دیش، ویتنام اور کمبوڈیا نے جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسیس سے اجلاس بلانے کی باضابطہ طور پر درخواست کی ہے۔

منگل-09 ربیع الثاني 1445ہجری، 24 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16401]



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]