اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جنگ پر بات چیت کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو ہوگا

نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر کی عمارت (اقوام متحدہ)
نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر کی عمارت (اقوام متحدہ)
TT

اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جنگ پر بات چیت کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو ہوگا

نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر کی عمارت (اقوام متحدہ)
نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر کی عمارت (اقوام متحدہ)

اسرائیل اور تحریک "حماس" کے درمیان جنگ پر تبادلہ خیال کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو ہوگا، جیسا کہ اسمبلی کے صدر نے رکن ممالک کے نام ایک پیغام میں اس کا اعلان کیا ہے۔

اگرچہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس تنازعے سے متعلق کسی قرارداد پر اتفاق کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی، لیکن کئی ممالک، خاص طور پر عرب گروپ کی جانب سے اردن، اور اس کے علاوہ روس، شام، بنگلہ دیش، ویتنام اور کمبوڈیا نے جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسیس سے اجلاس بلانے کی باضابطہ طور پر درخواست کی ہے۔

منگل-09 ربیع الثاني 1445ہجری، 24 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16401]



واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
TT

واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)

فرانسیسی پریس ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ اور 11 اتحادی ممالک نے کل بدھ کے روز حوثی باغیوں پر زور دیا کہ وہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر "فوری طور پر اپنے غیر قانونی حملے بند کر دیں"، ورنہ اس کے "نتائج بھگتنے" کے لیے تیار رہیں۔

بین الاقوامی اتحاد نے اپنے بیان میں کہا: "اگر حوثیوں نے زندگیوں، عالمی معیشت اور خطے کی بنیادی آبی گزرگاہوں سے سامان کی آزادانہ نقل و حرکت کو خطرے میں ڈالتے رہے تو انہیں اس کے نتائج کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "جان بوجھ کر سویلین بحری جہازوں اور نیول فورسز کے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا کہ "عالمی تجارت کے لیے دنیا کی اہم ترین آبی گزرگاہوں پر تجارتی جہازوں سمیت دیگر بحری جہازوں پر حملے آزادانہ سمندری نقل و حرکت کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔"

بیان میں حوثیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ "ان غیر قانونی حملوں کو فوری طور پر روکیں اور بحری جہازوں کے غیر قانونی زیر حراست عملے کو چھوڑ دیں۔" (...)

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]