غزہ پر شدید ترین بمباری... اور زمینی آپریشن میں توسیع

غزہ کی پٹی سے مواصلاتی رابطہ منقطع> رہائشیوں سے ایک بار پھر جنوب کی طرف جانے کا مطالبہ اور اسرائیل کے سامنے کوئی امریکی "ریڈ لائنز" نہیں> تل ابیب مصر پر بمباری کا الزام حوثیوں پر لگا رہا ہے

اسرائیلی حملے کے دوران غزہ شہر میں آگ کے شعلے اور دھوئیں کے بادل بلند ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
اسرائیلی حملے کے دوران غزہ شہر میں آگ کے شعلے اور دھوئیں کے بادل بلند ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

غزہ پر شدید ترین بمباری... اور زمینی آپریشن میں توسیع

اسرائیلی حملے کے دوران غزہ شہر میں آگ کے شعلے اور دھوئیں کے بادل بلند ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
اسرائیلی حملے کے دوران غزہ شہر میں آگ کے شعلے اور دھوئیں کے بادل بلند ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیل کی غزہ میں زمینی کارروائی کے لیے تیاریاں خطرناک ترین مرحلے میں داخل ہوگئیں ہیں، جیسا کہ کل جمعہ کی شام اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں "اپنی زمینی کارروائیوں کو وسیع" کرنے کے ارادے کا اعلان کیا اور اس دوران بے مثال فضائی، زمینی اور سمندری بمباری دیکھنے میں آئی۔ دریں اثنا ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ "حماس" کی طرف سے یرغمال بنائے گئے اسرائیلی اور دیگر ممالک کی شہریت کے حامل افراد کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے مذاکرات میں "پیش رفت" ہوئی ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگاری نے لبنان کے ساتھ شمالی سرحد پر ہائی الرٹ کی صورت حال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اپنا مطالبہ دہرایا کہ غزہ کے شہری جنوب کی جانب چلے جائیں۔

رواں ماہ کی سات تاریخ سے شروع ہونے والے تصادم نے غزہ کے مختلف علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور اسرائیل کی جانب سے حالیہ وقت میں جاری فضائی اور توپ خانے کی بمباری میں سخت شدت آئی ہے، جس کی وجہ سے پٹی میں مواصلات اور انٹرنیٹ کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔ دریں اثنا، اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کی پٹی میں شدید حملے شروع کیے ہیں۔ اور اسرائیلی فوجی ترجمان نے کہا ہے کہ ان حملوں میں ان سرنگوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ "حماس" نے کچھ یرغمال افراد کو ان میں رکھا ہوا ہے اور ان میں "الشفا" ہسپتال کے نیچے کی سرنگیں بھی شامل ہیں، جب کہ کی تحریک "حماس" نے اس کی تردید کی ہے۔ رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کی پٹی میں بیت حانون قصبے کے مضافات میں "محدود زمینی دراندازی" کی ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ عسکری کشیدگی اس وقت ہے کہ جب ذرائع نے بتایا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جنگ بندی کرنے کے لیے مذاکرات میں "پیش رفت" ہوئی ہے۔

ذرائع کے مطابق اسرائیل نے ایک دن کی جنگ بندی کی پیشکش کی تھی اور جبکہ "حماس" نے پانچ روزہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔ (...)

ہفتہ-13 ربیع الثاني 1445ہجری، 28 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16405]



امریکہ بحیرہ احمر کے ذریعے تجارت کے تحفظ کے لیے ایک کثیر القومی آپریشن شروع کر رہا ہے

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)
TT

امریکہ بحیرہ احمر کے ذریعے تجارت کے تحفظ کے لیے ایک کثیر القومی آپریشن شروع کر رہا ہے

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)

کل پیر کے روز، امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کی طرف سے شروع کیے گئے میزائل اور ڈرون حملوں کے بعد بحیرہ احمر کے ذریعے تجارت کے تحفظ کے لیے ایک کثیر القومی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا۔

آسٹن، جو کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی بحری بیڑے کی میزبانی کرنے والے بحرین کے دورے پر ہیں، نے کہا کہ اس آپریشن میں شرکت کرنے والے ممالک میں برطانیہ، بحرین، کینیڈا، فرانس، اٹلی، ہالینڈ، ناروے، سیشلز اور اسپین شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ جنوبی بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں مشترکہ گشت کریں گے۔

آسٹن نے ایک بیان میں کہا، "یہ ایک بین الاقوامی چیلنج ہے جس کے لیے اجتماعی کارروائی کی ضرورت ہے... آج میں اسی لیے خوشحالی گارڈین آپریشن(Operation Prosperity Guardian) کے آغاز کا اعلان کر رہا ہوں، جو کہ ایک اہم کثیر القومی سیکیورٹی اقدام ہے۔"

خیال رہے کہ حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں آئل ٹینکرز، کارگو بحری جہازوں اور دیگر پر اپنے حملوں میں اضافہ کیا ہے، کیونکہ ان کا خیال ہے کہ وہ اس طرح اسرائیل پر دباؤ ڈال رہے ہیں جو غزہ کی پٹی میں تحریک "حماس" کے ساتھ جنگ کر رہا ہے۔

دوسری جانب، امریکی سینٹرل کمانڈ نے آج منگل کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ حوثیوں نے کل پیر کے روز جنوبی بحیرہ احمر میں دو تجارتی بحری جہازوں پر دو حملے کیے۔

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]