اسرائیل کی طرف سے غزہ کے خلاف "جوہری" آپشن کی دھمکی کے بعد، واشنگٹن کا "نفرت انگیز تقریر" سے گریز کرنے کا مطالبہ

اسرائیل تحریک "حماس" کے حملوں کے جواب میں غزہ کی پٹی پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہے (اے پی)
اسرائیل تحریک "حماس" کے حملوں کے جواب میں غزہ کی پٹی پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہے (اے پی)
TT

اسرائیل کی طرف سے غزہ کے خلاف "جوہری" آپشن کی دھمکی کے بعد، واشنگٹن کا "نفرت انگیز تقریر" سے گریز کرنے کا مطالبہ

اسرائیل تحریک "حماس" کے حملوں کے جواب میں غزہ کی پٹی پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہے (اے پی)
اسرائیل تحریک "حماس" کے حملوں کے جواب میں غزہ کی پٹی پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہے (اے پی)

کل پیر کے روز، ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے اسرائیلی وزیر برائے ثقافتی ورثہ امیخائی الیاہو کی غزہ کی پٹی پر ایٹم بم گرانے کی تجویز کو "ناقابل قبول" قرار دیتے ہوئے تمام اطراف پر زور دیا کہ وہ "نفرت انگیز تقریر" سے گریز کریں۔

جب کہ اتوار کے روز، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا کہ الیاہو کی حکومتی اجلاسوں میں شرکت "اگلے نوٹس تک" معطل کر دی گئی ہے۔ اور اشارہ کیا کہ اسرائیل تحریک "حماس" کے حملوں کے جواب میں غزہ کی پٹی پر کی جانے والی بمباری میں "غیر جنگجو افراد" کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔

پیر کے روز امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے صحافیوں کو بیان دیتے ہوئے کہا "اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور حکومت نے ان بیانات کو مسترد کر دیا ہے اور ہم بھی اسے مکمل طور پر ناقابل قبول سمجھتے ہیں۔"

فرانسیسی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا، "ہم اب بھی سمجھتے ہیں کہ اس تنازعہ کے تمام فریقوں کے لیے نفرت انگیز تقریر سے گریز کرنا ضروری ہے جو مزید تناؤ کو بڑھا سکتی ہے۔"

خیال رہے کہ الیاہو نے اسرائیل کے "کول برامہ" ریڈیو سٹیشن کو انٹرویو دیتے ہوئے اسرائیلی ردعمل پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا، جو 7 اکتوبر کو "حماس" کے غزہ کی طرف سے اسرائیل پر شروع کیے گئے حملوں کے جواب میں ہے۔ (...)

منگل-23 ربیع الثاني 1445ہجری، 07 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16415]

 



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]