بائیڈن نے نیتن یاہو سے 3 روزہ جنگ بندی قبول کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس دوران "حماس" قیدیوں کو رہا کرے: "اکسیوس"

11 اکتوبر 2023 غزہ کی پٹی اور جنوبی اسرائیل کے درمیان سرحد کے ساتھ ایک اسرائیلی توپ غزہ کی طرف بمباری کرتے ہوئے (ای پی اے)
11 اکتوبر 2023 غزہ کی پٹی اور جنوبی اسرائیل کے درمیان سرحد کے ساتھ ایک اسرائیلی توپ غزہ کی طرف بمباری کرتے ہوئے (ای پی اے)
TT

بائیڈن نے نیتن یاہو سے 3 روزہ جنگ بندی قبول کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس دوران "حماس" قیدیوں کو رہا کرے: "اکسیوس"

11 اکتوبر 2023 غزہ کی پٹی اور جنوبی اسرائیل کے درمیان سرحد کے ساتھ ایک اسرائیلی توپ غزہ کی طرف بمباری کرتے ہوئے (ای پی اے)
11 اکتوبر 2023 غزہ کی پٹی اور جنوبی اسرائیل کے درمیان سرحد کے ساتھ ایک اسرائیلی توپ غزہ کی طرف بمباری کرتے ہوئے (ای پی اے)

"اکسیوس" نیوز ویب سائٹ نے کل منگل کے روز امریکہ اور اسرائیل کے دو حکام سے نقل کیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے فون پر بات کے دوران زور دیا کہ وہ تحریک "حماس" کے زیر حراست کچھ قیدیوں کی رہائی میں پیش رفت کے لیے 3 روزہ جنگ بندی پر رضامند ہوں۔

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق، ویب سائٹ نے کہا کہ اسرائیل، امریکہ اور قطر ایک معاہدے پر بات کر رہے ہیں جس کے تحت "حماس" اس جنگ بندی کے دوران 10 سے 15 قیدیوں کو رہا کرے گی۔

"اکسیوس" نے دونوں عہدیداروں کے حوالے سے کہا کہ نیتن یاہو نے بائیڈن سے کہا کہ انہیں "حماس" کے ارادوں پر بھروسہ نہیں ہے اور یہ نہیں مانتے کہ وہ قیدیوں کے حوالے سے کسی معاہدے پر اتفاق کے لیے تیار ہے۔

دونوں عہدیداروں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو خدشہ ہے کہ اگر وہ 3 روزہ جنگ بندی کرتے ہیں تو وہ غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں کے لیے حالیہ بین الاقوامی حمایت کو کھو دیں گے۔

"اکسیوس" ویب سائٹ نے اشارہ کیا کہ اسرائیلی حکام کے مطابق، "حماس" کے مسلح عناصر نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے کے دوران کم سے کم 240 افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔

بدھ-24 ربیع الثاني 1445ہجری، 08 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16416]



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]