"ریاض سربراہی اجلاس" میں غزہ کا محاصرہ توڑنے پر زور

جنگ کو روکنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ ڈالنے کے لیے عرب اور اسلامی کمیٹی: سعودی وزیر خارجہ

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان ریاض میں عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے (رائٹرز)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان ریاض میں عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے (رائٹرز)
TT

"ریاض سربراہی اجلاس" میں غزہ کا محاصرہ توڑنے پر زور

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان ریاض میں عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے (رائٹرز)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان ریاض میں عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے (رائٹرز)

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے تصدیق کی کہ "غیر معمولی عرب اسلامی سربراہی اجلاس" میں جمع ہونے والے رہنماؤں نے "غزہ کا محاصرہ توڑنے اور غزہ کی پٹی میں خوراک، ادویات اور ایندھن پر مشتمل عرب، اسلامی اور بین الاقوامی انسانی امداد کے قافلوں کے فوری داخلے پر پابندی کو ختم کرنے پر اتفاق کیا۔"

انہوں نے نشاندہی کی کہ "اس سے نہ صرف امداد کو پہنچنے سے روکنے کے لیے اسرائیلی طرز عمل بے نقاب ہوتا ہے، بلکہ عاملی برادری اور ممالک کی ناکامی کو بھی ظاہر کرتا ہے جو مسئلے کا حل ہونے اور امداد کی فراہمی کے ممکن ہونے کے باوجود اسرائیل کے سامنے ناکام ہیں، جو غزہ میں اجتماعی سزا دے رہا ہے۔"

سعودی وزیر کا یہ بیان سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ  "غیر معمولی مشترکہ عرب و اسلامی سربراہی اجلاس" کے بعد عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط اور اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہ کی شرکت کے ساتھ ہونے والی ایک پریس کانفرنس کے دوران سامنے آیا۔ (...)

اتوار-28 ربیع الثاني 1445ہجری، 12 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16420]



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]