الشفا ہسپتال میں مریضوں کی اموات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے:"عالمی ادارہ صحت"

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادہانوم گیبریئس (روئٹرز)
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادہانوم گیبریئس (روئٹرز)
TT

الشفا ہسپتال میں مریضوں کی اموات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے:"عالمی ادارہ صحت"

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادہانوم گیبریئس (روئٹرز)
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادہانوم گیبریئس (روئٹرز)

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادہانوم گیبریئس نے کل اتوار کے روز کہا کہ غزہ کے الشفاء ہسپتال میں مریضوں کے مرنے کی تعداد میں بہت اضافہ ہوا ہے اور وہاں کی صورتحال "خطرناک اور تکلیف دہ" ہے، جیسا کہ "عرب ورلڈ نیوز ایجنسی"نے رپورٹ کیا ہے۔

ادہانوم نے مزید کہا کہ تنظیم ہسپتال میں اپنی طبی ٹیموں سے رابطہ کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ہسپتال میں پہلے سے نازک حالات مسلسل فائرنگ سے مزید خراب ہو گئے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے "ایکس" پلیٹ فارم پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ کے ذریعے کہا:"3 دن بجلی اور پانی کے بغیر اور انتہائی کمزور انٹرنیٹ سروسز کے ساتھ گزدے جس نے بنیادی دیکھ بھال فراہم کرنے کی ہماری صلاحیت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ ہسپتال اب بطور ہسپتال کام نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب ہسپتال "موت اور تباہی کے تھیٹر" میں تبدیل ہو رہے ہیں تو دنیا خاموش نہیں رہ سکتی، ہم فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔(...)

پیر-29 ربیع الثاني 1445ہجری، 13 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16421]



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]