غزہ میں "طویل مدتی جنگ بندی" کی جانب اقوام متحدہ کی پیش رفت

40 دن کی جنگ کے بعد سلامتی کونسل میں پہلا قدم

آج غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اٹھتا ہوا دھواں (اے پی)
آج غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اٹھتا ہوا دھواں (اے پی)
TT

غزہ میں "طویل مدتی جنگ بندی" کی جانب اقوام متحدہ کی پیش رفت

آج غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اٹھتا ہوا دھواں (اے پی)
آج غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اٹھتا ہوا دھواں (اے پی)

عالمی سلامتی کونسل نے غزہ میں 40 روز سے جاری جنگ کے بعد اپنی نوعیت کی پہلی جزوی پیش رفت کرتے ہوئے ایک قرار داد جاری کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے، جس میں "تمام فریقوں سے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنے فرائض کی ادائیگی" کا مطالبہ کیا اور اسرائیل، "حماس" اور باقی دیگر فلسطینی دھڑوں سے غزہ کی پٹی میں "طویل مدتی جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کے تحت راہداری" کی دعوت دی۔ بین الاقوامی سفارت کاروں نے اسے "صحیح سمت میں پہلا قدم" قرار دیا ہے۔

مالٹا کی طرف سے تجویز کردہ یہ قرارداد 2712 سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 12 کی اکثریت سے جاری کی گئی، جس میں امریکہ، برطانیہ اور روس نے ووٹ دینے سے گریز کیا۔ قرارداد کے مضمون میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ "تمام فریقوں پر لازم ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں ادا کریں اور بین الاقوامی انسانی قانون کو ملحوظ رکھیں، جس میں شہریوں اور خاص طور پر بچوں کا تحفظ کا تحفظ شامل ہے۔"

قرارداد میں "انسانی ہمدردی کے تحت فوری اور طویل مدتی جنگ بندی" کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں "بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق غزہ کی پٹی کے تمام اطراف میں انسانی ہمدردی کی راہداریوں کو کافی دنوں کے لیے کھولا جائے تاکہ اقوام متحدہ کے ماتحت انسانی ہمدردی کے اداروں اور ان کے نفاذ کرنے والے شراکت داروں اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی سمیت دیگر غیر جانبدار انسانی تنظیموں کو مکمل، محفوظ اور بلا روک ٹوک رسائی مل سکے، تاکہ یہ غزہ کے تمام اطراف میں بجلی، پانی، ایندھن، خوراک اور طبی سامان سمیت شہریوں اور خاص طور پر بچوں کی بنیادی ضروریات اور سہولیات کو بغیر کسی رکاوٹ کے بآسانی فراہم کر سکیں۔ علاوہ ازیں، بنیادی سہولیات کے ڈھانچے کی ہنگامی اصلاح، فوری بچاؤ اور بازیابی کی کوششوں کو فعال کرنے کے علاوہ متاثرہ اور تباہ شدہ عمارتوں میں لاپتہ اور بیمار یا زخمی بچوں کو نکال کر ان کی مناسب دیکھ بھال و طبی امداد فراہم کی جا سکے۔"(...)

جمعرات-02 جمادى الأولى 1445ہجری، 16 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16424]



واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
TT

واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)

فرانسیسی پریس ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ اور 11 اتحادی ممالک نے کل بدھ کے روز حوثی باغیوں پر زور دیا کہ وہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر "فوری طور پر اپنے غیر قانونی حملے بند کر دیں"، ورنہ اس کے "نتائج بھگتنے" کے لیے تیار رہیں۔

بین الاقوامی اتحاد نے اپنے بیان میں کہا: "اگر حوثیوں نے زندگیوں، عالمی معیشت اور خطے کی بنیادی آبی گزرگاہوں سے سامان کی آزادانہ نقل و حرکت کو خطرے میں ڈالتے رہے تو انہیں اس کے نتائج کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "جان بوجھ کر سویلین بحری جہازوں اور نیول فورسز کے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا کہ "عالمی تجارت کے لیے دنیا کی اہم ترین آبی گزرگاہوں پر تجارتی جہازوں سمیت دیگر بحری جہازوں پر حملے آزادانہ سمندری نقل و حرکت کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔"

بیان میں حوثیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ "ان غیر قانونی حملوں کو فوری طور پر روکیں اور بحری جہازوں کے غیر قانونی زیر حراست عملے کو چھوڑ دیں۔" (...)

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]