غزہ میں جنگ بندی کا ساتواں دن... اور مغربی کنارے میں کشیدگی میں اضافہ

طویل جنگ بندی کے حصول کی کوششیں تیز... اور بلنکن کا نیتن یاہو سے انتہا پسند آباد کاروں کا محاسبہ کرنے کا مطالبہ

گزشتہ روز وسطی غزہ کی پٹی میں نصیرات کیمپ میں اسرائیلی بمباری سے ہونے والی تباہی کے درمیان فلسطینی کھلے بازار میں خریداری کر رہے ہیں (روئٹرز)
گزشتہ روز وسطی غزہ کی پٹی میں نصیرات کیمپ میں اسرائیلی بمباری سے ہونے والی تباہی کے درمیان فلسطینی کھلے بازار میں خریداری کر رہے ہیں (روئٹرز)
TT

غزہ میں جنگ بندی کا ساتواں دن... اور مغربی کنارے میں کشیدگی میں اضافہ

گزشتہ روز وسطی غزہ کی پٹی میں نصیرات کیمپ میں اسرائیلی بمباری سے ہونے والی تباہی کے درمیان فلسطینی کھلے بازار میں خریداری کر رہے ہیں (روئٹرز)
گزشتہ روز وسطی غزہ کی پٹی میں نصیرات کیمپ میں اسرائیلی بمباری سے ہونے والی تباہی کے درمیان فلسطینی کھلے بازار میں خریداری کر رہے ہیں (روئٹرز)

گزشتہ روز اسرائیل اور تحریک "حماس" نے غزہ کی پٹی میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی میں مسلسل ساتویں روز توسیع کرنے اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے بدلے غزہ میں زیر حراست مزید قیدیوں کے تبادلے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا۔

دریں اثنا، حالیہ جنگ بندی کو طویل عرصے تک بڑھانے کے لیے گہرے رابطے اور کوششیں جاری ہیں۔ انہی کوششوں میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا تل ابیب کا دورہ بھی شامل ہے جہاں انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کی اور اسی طرح انہوں نے رام اللہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی۔ بدھ کے روز جنگ بندی میں صرف ایک دن کی توسیع میں کامیابی کے بعد بھی مصر اور قطر کی کوششیں جاری ہیں تاکہ اس جنگ بندی کو مزید دو دن تک بڑھایا جا سکے۔

کل شام، وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی کہ وہ غزہ میں "حماس" اور اسرائیل کے درمیان انسانی بنیادوں پر جنگ بندی میں توسیع کے لیے قطر اور مصر کے ساتھ اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور اس نے امید ظاہر کی کہ مزید قیدیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے کوآرڈینیٹر جان کربی نے کہا "جب اسرائیل (حماس) کا دوبارہ پیچھا کرنے کا فیصلہ کرے گا تو امریکہ اس کی حمایت کرے گا۔"

کل قیدیوں کے تبادلے کے عمل میں 30 فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے میں 10 اسرائیلیوں کو رہا کیا گیا، جن میں 8 خواتین قیدی اور 22 فلسطینی لڑکے اور بچے شامل تھے، جب کہ اسی دوران رفح کراسنگ کے ذریعے فلسطینیوں کو ایندھن اور امدادی سامان پہنچانے کے لیے ٹرک مسلسل داخل ہو رہے ہیں۔ (…)

جمعہ-17 جمادى الأولى 1445ہجری، 01 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16439]



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]