لبنان میں ڈسپلنری کونسل کی جانب سے جسٹس "عہد عون" کی طرفی کا فیصلہ

غادہ عون اپنے اعتراض کا فیصلہ آنے تک اپنے کام سے جڑی ہیں

غادہ عون کل بیروت میں قصر العدل سے نکلتے ہوئے (رائٹرز)
غادہ عون کل بیروت میں قصر العدل سے نکلتے ہوئے (رائٹرز)
TT

لبنان میں ڈسپلنری کونسل کی جانب سے جسٹس "عہد عون" کی طرفی کا فیصلہ

غادہ عون کل بیروت میں قصر العدل سے نکلتے ہوئے (رائٹرز)
غادہ عون کل بیروت میں قصر العدل سے نکلتے ہوئے (رائٹرز)

لبنان میں تحقیقاتی عدالت نے جبل لبنان میں پبلک پراسیکیوٹر جج غادہ عون، جو کہ "جسٹس عہد عون" کے نام سے معروف ہیں، کو برطرف کرنے کا فیصلہ سنایا۔ جب کہ یہ فیصلہ "آزاد محب وطن تحریک" کے لیے ایک سیاسی دھچکا شمار ہوتا ہے اگرچہ عدالتی یقین دہانی کی گئیں ہیں کہ اس فیصلے کا کوئی سیاسی پس منظر نہیں ہے۔

ججز کی ڈسپلنری کونسل نے اپنے فیصلے کی بنیاد "اپنی عدالتی کاروائیوں میں ہونے والی خلاف ورزیوں، اپنے اعلیٰ افسران اور عدالتی حکام کے فیصلوں کے خلاف بغاوت، اور انہیں بھیجے گئے انتباہات پر عمل درآمد میں ناکامی" قرار دیا ہے۔

یہ فیصلہ عدالتی تفتیش کار کی سفارش پر جسٹس عون کے خلاف مقدمے کی سماعتوں کے نتیجے میں آیا ہے۔ عدالتی ذرائع کے مطابق، یہ فیصلہ ان کے سامنے زیر التواء فائلوں کی تحقیقات کے دوران ان کے طریقہ کار سے متاثرہ افراد کی طرف سے جمع کرائے گئے دعووں اور ان کا عدالتی حکام کی طرف سے جاری کردہ ہدایات کی خلاف ورزی کرنے کی بنیاد پر ہے۔ (...)

جمعہ - 15 شوال 1444 ہجری - 05 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16229]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]