خرطوم میں لڑائی شدت اختیار کر رہی ہے... اور شہری "نظر انداز کیے جانے" کی شکایت کر رہے ہیں

سوڈان میں دس لاکھ سے زائد پولیو ویکسین ضائع ہو چکی ہیں

سوڈانی دارالحکومت کے مرکز میں تباہی کا منظر (رائٹرز)
سوڈانی دارالحکومت کے مرکز میں تباہی کا منظر (رائٹرز)
TT

خرطوم میں لڑائی شدت اختیار کر رہی ہے... اور شہری "نظر انداز کیے جانے" کی شکایت کر رہے ہیں

سوڈانی دارالحکومت کے مرکز میں تباہی کا منظر (رائٹرز)
سوڈانی دارالحکومت کے مرکز میں تباہی کا منظر (رائٹرز)

جمعہ کے روز سوڈانی دارالحکومت خرطوم بھر میں ایک بار پھر شدید گولیوں کی آواز سنائی دی اور یہاں پھنسے شہریوں نے کہا کہ فوج اور کوئیک سپورٹ فورسز ان کی مشکلات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

جب کہ اقوام متحدہ کی بچوں کے لیے تنظیم (یونیسیف) نے اعلان کیا ہے کہ سوڈان میں اپریل کے وسط میں تشدد میں اضافے کے بعد سے اب تک دس لاکھ سے زیادہ پولیو ویکسین ضائع ہو چکی ہیں۔ یونیسیف کے ہنگامی پروگرام کے دفتر کی ڈپٹی ڈائریکٹر ہیزل ڈی وٹ نے ایک ای میل کے ذریعے "رائٹرز" کو بتایا کہ "جنوبی دارفر میں پولیو کی 10 لاکھ سے زیادہ ویکسین کی متعدد کولڈ چین تنصیبات کو لوٹا گیا، نقصان پہنچایا گیا اور تباہ کر دیا گیا ہے۔"

یاد رہے کہ "یونیسیف" 2022 کے آخر میں سوڈان میں اس مرض کے ظاہر ہونے کے بعد وہاں اس بیماری کے خلاف ویکسینیشن مہم کا ایک سلسلہ چلا رہی تھی۔(...)



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]