یمنی باغی فوجی تربیت کے لیے 65 قیدیوں کو صنعاء کے دیہات میں پیش کر رہے ہیں

 گروپ نے دو ماہ میں 1200 قیدیوں کو اپنی طرف راغب کیا

صنعاء کی جیل میں قیدی فرقہ وارانہ کورسز لیتے ہوئے (حوثی میڈیا)
صنعاء کی جیل میں قیدی فرقہ وارانہ کورسز لیتے ہوئے (حوثی میڈیا)
TT

یمنی باغی فوجی تربیت کے لیے 65 قیدیوں کو صنعاء کے دیہات میں پیش کر رہے ہیں

صنعاء کی جیل میں قیدی فرقہ وارانہ کورسز لیتے ہوئے (حوثی میڈیا)
صنعاء کی جیل میں قیدی فرقہ وارانہ کورسز لیتے ہوئے (حوثی میڈیا)

حوثی ملیشیاؤں نے گورنریٹ صنعاء کے ماتحت 16 اضلاع میں پھیلے ہوئے تقریباً 800 مراکز اور سمر کیمپوں کی طرف راغب کرنے کی کوششوں کے ضمن میں 90 ہزار بچے اور بچیوں کو سخت فوجی تربیت اور بھرتی کورسز کرانے کے لیے راغب کرنے پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ اس کا یہ رویہ اسی گورنریٹ کی جیل میں زیر حراست 65 قیدیوں کو فکری اور فرقہ وارانہ تعلیم اور منصوبے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔

صنعاء کے مقامی ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ حوثی ملیشیا نے جیل کے قیدیوں، جو زیادہ تر (ملیشیا کے گڑھ) صعدہ سے ہیں، کو ہدف بناتے ہوئے الازامی طور پر فرقہ ورانہ اسباق دینے کے آغاز کے بارے میں بات کی۔

ملیشیاؤں کی طرف سے جیل کے قیدیوں کو نشانہ بناتے ہوئے ان کے حق میں کی جانے والی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کا یہ سلسلہ ان کے زیر کنٹرول علاقوں میں جاری کاروائیوں کے ضمن میں ہے۔

صنعاء میں یمنی انسانی حقوق کے کارکنوں نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس گروپ کے زیر اہتمام جاری یہ کورسز قیدیوں اور زیرحراست افراد کے خلاف ایک مسلسل شدید نفسیاتی اور جسمانی اذیت بن چکے ہیں۔ (...)



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]