سوڈانی بحران کے حل کے لیے جدہ میں مشاورت

سوڈانی بحران کے حل کے لیے جدہ میں مشاورت
TT

سوڈانی بحران کے حل کے لیے جدہ میں مشاورت

سوڈانی بحران کے حل کے لیے جدہ میں مشاورت

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے امریکی ہم منصب انتھونی بلنکن سے سوڈان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور دونوں نے ٹیلی فونک رابطے کے دوران تنازعہ کے دونوں فریقوں کے درمیان فوجی کشیدگی کو روکنے کی اہمیت پر زور دیا۔

دونوں فریقوں نے ہفتے کے روز جدہ میں فوج کے نمائندوں اور "کوئیک سپورٹ" فورسز کی میزبانی کرتے یوئے سعودی-امریکی اقدام میں پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا، جس کا مقصد فائر بندی کرنا اور سوڈان میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات چیت کی راہ ہموار کرنا ہے۔

سوڈانی خودمختاری کونسل کے سربراہ کے ایلچی دفع اللہ الحاج نے اعلان کیا کہ فوج کا ایک وفد جدہ مشاورت میں شرکت کرے گا، انہوں نے زور دیا کہ اس مشاورت میں سیاسی حل کی کوئی بات چیت شامل نہیں ہوگی۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق، دوسری جانب "کوئیک سپورٹ" فورسز اپنے تین نمائندوں کے ساتھ مشاورت میں حصہ لے گی۔(...)



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]